کراچی کے علاقے کورنگی میں دو روز قبل جلایا جانے والا 19 سالہ ذیشان دوران علاج دم توڑ گیا۔
اہل خانہ کا الزام ہے کہ ذیشان کو دھوکے سے بلوا کر پیٹرول ڈال کر آگ لگائی گئی۔
ماں باپ کے اکلوتے بیٹے 19 سالہ ذیشان کو دو روز قبل کراچی کے علاقے کورنگی ابراھیم حیدری میں پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی گئی تھی، دو روز زندگی اور موت کی کشمکش میں گھرا ذیشان آج بالآخر زندگی کی بازی ہار گیا۔
ذیشان کے والد کا کہنا ہے کہ ذیشان ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن لڑکی کے اہل خانہ 4 لاکھ روپے حق مہر اور 5 لاکھ روپے کے طلائی زیورات کا تقاضہ کررہے تھے۔
موت سے قبل ذیشان نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ زینت نامی لڑکی نے اسے 27 تاریخ کو فون کرکے کورنگی بلوایا تھا، دیر رات جب ذیشان مقام پر پہنچا تو زینت کے بھائی اور شوہر نے اسے تشدد کا نشانہ بنا کر پیٹرول ڈال کر آگ لگادی۔
تحقیقات کے مطابق لڑکی کے گھر والوں نے بتایا تھا کہ زینت طلاق یافتہ ہے تاہم طلاق کے کاغذات دکھانے سے انکاری تھے۔
اسپتال حکام کے مطابق آگ سے ذیشان کا جسم 60 فیصد جھلس گیا تھا جو اس کی موت کی وجہ بنا۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واردات کے بعد ملزمان فرار ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔