مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ آج میں وزیراعظم عمران خان کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ بغیر سیکورٹی کسی بازار میں جاکر دکھائیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت تین سال مکمل ہونے کے بعد ایک ایسا جشن منا رہی ہے جوعوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہروہ شخص جو بازار سے اپنے بچوں کے لئے خریداری کے لئے جاتا ہے وہ ہر روز حکومت کو بددعائیں دیتا ہے کیونکہ جتنی منگائی پیچھلے تین سالوں میں ہوئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی اور وزیر اعظم کہتے ہیں کہ عوام خوشحال ہوئے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اور وزیر اطلاعات فرماتے ہیں جتنی منگائی ہوئی ہے اس کی نسبت تین سالوں میں لوگوں کی آمدنی میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ بیانات ہیں جن کا گھر گھر مذاق اڑیا جارہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن عنقریب ایک وائٹ پیپر جاری کررہی ہے جس میں حکومت کی معاشی کارکردگی، سفارتی کارکردگی اور سیاسی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور اس رپورٹ میں پاکستانی عوام کو ان خطرات سے آگاہ کیا جائے گا جو اس حکومت کی وجہ سے پاکستان کو پیش آئے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ تب انیں پتہ چلے گا کہ پاکستان کے عوام ان کے بارے میں اور حکومت کے بارے میں کیا جزبات رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ شخص جو روز بازار سے آٹا دالیں ،دودھ اور گوشت خریدتا ہے، بجلی کا بل دیتا ہے اس حکومت کو ہر روز بد دعائیں دیتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کے وزیر اور مافیا خوشحال ہوئے ہیں جو عمران نیازی کی چھتری تلے عوام کو لوٹ رہے ہیں جبکہ حکومت کی 33 سالہ کارگردگی سے پاکستان کی عوام کی چیخیں نکل گئیں ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ خاموشی کے ساتھ 11 روپے ڈی ویلو ایشن کر دی گئی ہے جبکہ 11 روپے ڈی ویلو ایشن سے تقریباً 12 سو ارب کا قرضہ پاکستانی قوم پر چڑھ چکا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی روپیہ جو ڈالر کے مقابلے میں 154 روپے پر تھا 2 ماہ میں لوڑکھ 166 روپے پر چلا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت بڑے دعوے کر رہی ہے کہ پاکستان کی معیشت بہترہو رہی ہے، کاریں اور موٹر سائیکلیں زیادہ فروخت ہو رہی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ میں حکومت کو چیلنج کرتا ہے کہ اکنامک سروے کو دیکھیں ابھی بھی کاریں اور موٹر سائیکلوں کی فروخت 2018 کے مقابلے میں 35 فیصد کم ہے۔