وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ دنیا میں ان ممالک نے ترقی کی جنہوں نے یکساں تعلیمی نصاب کو رائج کیا،بدقسمتی سے ماضی میں ہمارے ملک میں تعلیم ترجیح نہیں رہی اور ہم نے اپنے تعلیمی نظام کو ڈویلپ نہیں کیا حالانکہ قیام پاکستان کے بعد ہی ہمیں ایک نصاب لانا چاہئے تھا ، موجودہ حکومت ملک میں یکساں تعلیمی نصاب کا نفاذ کر رہی ہے جس کا آنیوالے وقت میں بہت بڑا فائدہ ہو گا، ہمیں چاہئے کہ اپنے بچوں کو اپنی زبان میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی اچھی تربیت کریں اور انہیں سیرت النبی ۖ کے بارے میںکیا بھی تعلیم دیں۔
گورنر ہائوس لاہور میں پنجاب ایجوکیشن کنونشن 2021 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت جتنا کام ہو رہاہے اتنا کسی صوبے میں نہیں ہو رہا لیکن پھر بھی لوگ تنقید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پنجاب تباہ ہو رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ حکومتوں میں چھوٹے کام کی بڑی تشہیر ہوتی تھی اور اب بڑے کاموں کی تشہیر چھوٹی ہوتی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں تعلیم پر کسی نے زور نہیں دیا اور ملک میں شارٹ ٹرم سوچ عام رہی، آج سے پچاس سال قبل پاکستان تیزی سے اوپر جا رہا تھا لیکن آہستہ آہستہ ہمارا ملک نیچے آنا شروع ہو گیا اس کی بڑی وجہ ہمارا تعلیم کا نظام تھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پہلے سرکاری سکولوں سے بہترین پروفیشنل نکلتے تھے لیکن آہستہ آہستہ سرکاری تعلیمی ادارے نیچے جانا شروع ہو گئے اور ایک چھوٹا سا پرائیویٹ سکول سسٹم اوپر چلا گیا جس نے ایک طبقہ کو ذہنی غلام بنا ڈالا اور یہ سب انگلش میڈیم ایجوکیشن کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جدھر جدھر انگریز نے حکومت کی انہوں نے ایک چھوٹی سی کلاس کیلئے انگلش میڈیم اور باقی کیلئے جنرل ایجوکیشن کا نظام دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آزاد ہونے کے بعد بھی ایک نصاب لانا چاہئے تھا لیکن یہاں تین قسم کی تعلیم تھی ایک دینی مدرسے ،دوسرا اردو میڈیم اور تیسرا انگلش میڈیم جو چھوٹے سے طبقے کیلئے تھا جس نے تعلیم پر کم اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں پر زیادہ زور دیا۔
عمران خان نے کہا کہ ایک وقت آئے گا کہ لوگ محسوس کریں گے کہ ملک میں یکساں نصاب کا نفاذ ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ایسا ہوتا ہے کہ تقریبات میں انگریزی زبان بولی جاتی ہے لیکن وہاں تقریب کے تمام شرکا اور جس ٹی وی پر تقریب نشر ہو رہی ہوتی ہے اس کے سارے ناظرین اردو سمجھنے والے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں بعض اوقات انگریزی میں تقریر شروع ہو جاتی ہے جس کا مقصدیہ تاثر دینا ہوتا ہے کہ وہ دوسروں سے زیادہ پڑھا لکھا ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ کوئی قوم اپنی زبان سے ہٹ کر دوسری زبان کو اپنائے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو ہمیشہ اپنی زبان میں تعلیم دلوانی چاہئے،حکومت کی کوشش ہے کہ تمام سکولوں میں ایک نصاب دیا جائے جس کا مستقبل میں بہت فائدہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے ٹیکنالوجی پر توجہ دینا ہو گی، اس سلسلہ میں ہماری کوشش ہے کہ ایف بی آر کو آٹومیشن پر لیکر آئیں جس سے وہاں کرپشن کے خاتمے میں مدد ملے گی اسی طرح وفاقی کابینہ کو پیپر لیس کر دیا ہے اور اس میں ای گورننس لیکر آئے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جتنی تیزی سے ٹیکنالوجی ایڈوانس ہو رہی ہے ہمیں اپنے بچوں کو بھی اس طرف لیکر آنا ہے جس کو وہ جلدی سمجھ سکتے ہیں،اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بچوں کی اچھی تربیت بھی کرنی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مینار پاکستان کا واقعہ شرمناک ہے ہمارے بچپن کے دور میں ایسا تصور بھی نہیں ہو سکتا تھا کہ ایسی حرکتیں ہو سکتی ہیں کیونکہ عورت کی جو عزت پاکستان میں ہوتی تھی مغرب میں نہیں تھی لیکن اب ایسے واقعات کی وجہ بچوں کی تربیت نہ ہونا ہے ایسے واقعات نہ دین اور نہ ہمارے کلچر کا حصہ ہیں یہ ہمارے موبائل فون کے استعمال کا ایک منفی پہلو ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ اپنے بچوں کی تربیت کر یں جس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ انہیں نبی کریم ۖ کی زندگی کے بارے میں آگاہ کریں۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے صوبہ میں تعلیمی میدان میں بہترین اقدامات پر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار ، وزیر تعلیم مراد راس اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ایسے کام ایک جذبہ کے ذریعے ہی ممکن ہیں۔قبل ازیں وزیر تعلیم مراد راس نے وزیراعظم عمران خان کو پنجاب میں تعلیم کے فروغ کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی خطاب کیا۔