الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آج دوپہہر 2 بجے سنایا جائے گا، فیصلہ 19 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔
ای سی پی نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام فریقین کو آگاہ کردیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ڈی ایم ارکان اسمبلی کی درخواست پر ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خان کیس کے فیصلے کے موقع پر فول پروف سیکیورٹی مانگ لی۔
ضلعی انتظامیہ کو لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائے، توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے وقت سیاسی کارکنان کے آنے کا خدشہ ہے۔
الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریڈ زون اور الیکشن کمیشن کی عمارت کے ارد گرد سیکیورٹی تعینات کی جائے۔
الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی سے متعلق ریفرنس پر درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار تھا کیا کہ عمران خان نے تحائف وصول اور فروخت کرنا تسلیم کیا مگر تاریخ اور قیمت نہیں بتائی۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بتانا ضروری نہیں کہ توشہ خانہ کے تحائف خریدنے کیلئے رقم کہاں سے آئی؟۔
وکیل خالد اسحاق نے کہا کہ عمران خان نے دعویٰ بھی کیا کہ ایف بی آر میں فروخت شدہ تحائف کی آمدن ظاہر کردی تھی، لیکن دونوں گوشوارے الگ الگ ہیں، لندن فلیٹ کی رسیدیں دینے والا بیچے گئے تحائف کی رسیدیں کیوں نہیں دے رہا۔
خالد اسحاق نے مؤقف پیش کیا کہ ننکانہ صاحب کے ضمنی انتخاب میں تحائف کا اعتراض اٹھا تو عمران خان نے ریٹرننگ افسر سے کہا کہ یہ فیصلہ کرنے کا مجاز فورم الیکشن کمیشن ہے، اب یہاں الیکشن کمیشن کا اختیار ہی نہیں مان رہے۔ جب کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر الیکشن کمیشن ہی کسی ممبر کو نااہل کرسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ ممکن ہے اثاثے ظاہر کرنے میں غلطی ہوگئی ہو؟ تب تو نااہلی نہیں بنتی۔
خالد اسحاق نے کہا کہ اگر غلطی ہوئی تو تسلیم کی جائے۔ عمران خان بیان حلفی پر جھوٹ بولنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کے لیے عدالت کا ڈیکلریشن لازمی ہے مگر اسپیکر کے پاس کوئی ڈیکلریشن نہیں تھا۔ وہ ریفرنس بھیجنے کے اہل ہی نہیں، تحائف خریدنے کیلئے رقم کہاں سے آئی اس کا الیکشن کمیشن سے کوئی تعلق نہیں۔
کمیشن ارکان نے ریمارکس دیئے کہ اگر کمیشن کچھ کرنہیں سکتا تو اسپیکر کے ریفرنس بھیجنے کی شق کیوں ڈالی گئی؟ جہاں شک ہو وہاں الیکشن کمیشن اسکروٹنی بھی کرتا ہے۔