مریم نوازکے پاسپورٹ کی واپسی: درخواست پر سماعت آج ہوگی

لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ نواز (ن) کی رہنما مریم نواز شریف کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق دائر درخواست کی سماعت آج بروز منگل 27 ستمبر کو ہو رہی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس سے ہفتہ 24 ستمبر کو جاری کی گئی کاز لسٹ میں پاسپورٹ سے متعلق دائر درخواست بھی شامل تھی، جسے سماعت کیلئے مقرر کیا گیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کا تین رکنی بینچ آج 27 ستمبر کو درخواست پر سماعت کرے گا۔ بینچ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ پر مشتمل ہوگا۔

واضح رہے کہ مریم نواز نے عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپس لینے کے لیے رجوع کر رکھا ہے۔ درخواست میں مریم نواز شریف کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر مل کا ریفرنس تاحال دائر نہیں ہوسکا۔ مریم نواز کو جب سزا ہوئی تو وہ پاکستان آئیں، وہ بیرون ملک اپنی والدہ سخت بیماری کی حالت میں چھوڑ کر واپس آئیں۔

درخواست میں استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا کہ لمبے عرصے کے لیے کسی شخص کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، عدالت رجسٹرار ہائیکورٹ کو پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔

گزشتہ 13 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں عدالت کی جانب سے مریم نواز کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کے حوالے سے کوئی شرائط رکھی گئیں تھيں؟۔ جس پر مریم نواز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز کے پاسپورٹ کے لیے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے ججز چار بار مریم نواز کا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔ 8 ستمبر کو بھی لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سننے سے معذرت کر لی تھی۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کرنا تھی تاہم جیسے ہی سماعت کا آغاز ہوا تو بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ یہ فائل واپس چیف جسٹس آفس میں جا رہی ہے۔

مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے جو چار سال قبل ضمانت کے طور پر اسی عدالت میں رکھوایا گیا تھا۔ مریم نواز نے اپنی نئی درخواست میں کہا تھا کہ چار سال قبل جس مقدمے میں نیب نے انہیں گرفتار کیا اس میں آج تک نہ تو ان پر کوئی فرد جرم عائد کی گئی اور نہ ہی اس کیس کا ٹرائل شروع ہوا۔

مریم نواز کو اگست 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کر رہیں تھیں۔ مریم نواز 48 دن اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں تھیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا تھا۔

25 اپریل کو بھی مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی عمرے پرجانے کے لیے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی، درخواست پر سماعت جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ اور عدالت نے نیب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا۔

مریم نواز کے وکیل احسن بھون نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز کو عمرے کے لئے سعودی عرب جانا ہے۔ مریم نواز کی اس عدالت کے سامنے درخواست صرف پاسپورٹ کی واپسی کی حد تک ہے،ای سی ایل میں نام کےحوالے سے حکومت خود دیکھے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں