رانا شمیم کیخلاف توہین عدالت کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے،پراسیکیوشن نے گواہوں کی فہرست پیش کر دی،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا نام شامل نہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو بھی ریڈ لائن کراس کریگا توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی،دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو یہ بتایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کمپرومائزڈ ہیں،اس عدالت سے عوام کا اعتماد اٹھانے کی کوشش کی گئی، اس معاملے پر یہ عدالت کسی بھی حد تک جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت کون کرتا ہے یہ بات بڑی اہم ہوتی ہے،سابق چیف جج نے ایک انگریز سولیسٹر سے بیان حلفی لکھوایا،یہ بیان حلفی بہت اہمیت رکھتا ہے،اگر بیان حلفی سچا ہے تو رانا شمیم اسے ثابت کریں،اگر سچا نہیں ہے تو یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے،رانا شمیم اپنا بیان حلفی ثابت کریں ورنہ غیرمشروط معافی مانگیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت نے توہین عدالت کیس کی کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے،اس عدالت کو غرض نہیں کہ بیان حلفی کس طرح لیک ہو گیا۔
۔یہ عدالت رانا شمیم کو شفاف ٹرائل کا مکمل موقع دیگی،رانا شمیم اگر بیان حلفی تسلیم کرتے ہیں تو انہیں ہچکچاہٹ کیا ہے؟اگر رانا شمیم نے بیان حلفی ثابت کر دیا تو عدالت توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دیگی،اگر آپ تکنیکی وجوہات کی بنا پر کیس لٹکانا چاہتے ہیں تو یہ درست نہیں ہے۔
گواہوں کی فہرست جمع نہیں کراتے تو عدالت سمجھے گی کہ رانا شمیم بیان حلفی ثابت نہیں کر سکتے،عدالت پھر یہ سمجھے گی کہ رانا شمیم کے بیان حلفی کا متن درست نہیں۔
ادھر پراسیکیوشن نے صرف 4 گواہوں کی فہرست جمع کرائی ہے جن میں ڈپٹی کمشنر،رجسٹرار،ایڈیشنل رجسٹراراوربرطانوی سولیسٹر شامل ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کو گواہوں کی فہرست جمع کرانے کا آخری موقع دے دیاہے،کیس کی مزید سماعت 12 ستمبرکو ہو گی۔