مریم نواز، رانا ثنا، فضل الرحمان کے خلاف توہین عدالت درخواست ناقابل سماعت قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز،رانا ثنا اللہ،مولانا فضل الرحمان کے خلاف توہین عدالت درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

گزشت روز مقامی وکیل علی اعجاز بٹر نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ مریم نواز، رانا ثناء اللہ اور مولانا فضل الرحمان کو ملکی اداروں اور عدلیہ کا احترام نہیں جبکہ بدقسمتی سے یہ لوگ حکومتی معاملات بھی چلا رہے ہیں۔

رجسٹرار آفس کے اعتراض کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے توہین عدالت کی درخواست خارج کردی، اور عدالت نے متعلقہ فورم نہ ہونے کا رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھا۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کی پٹیشن ہےکیا۔

درخواست کے وکیل نے جواب دیا کہ ان رہنماؤں کی جانب سےسوشل میڈیاپرعدلیہ مخالف بیانات دیے گئے۔

جسٹس محسن اختر کیانے نے پھر استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا اس میں ہائیکورٹ سے متعلق کوئی ذکر ہے، آپ سپریم کورٹ، لاہورہائی کورٹ جائیں، جن سے متعلق آپ کہہ رہے ہیں، درخواست گزارلاہورکا ہےاس کو یہی جگہ کیوں پسند ہے، پٹيشنرکو کہیں لاہورمیں بھی عدالتیں ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جس وقت یہ بیانات دیئے گئے اس وقت کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

مقامی وکیل علی اعجاز بٹر نے دائر کی ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی کل درخواست کی سماعت کریں گے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ مریم نواز، رانا ثناء اللہ اور مولانا فضل الرحمان کو ملکی اداروں اور عدلیہ کا احترام نہیں جبکہ بدقسمتی سے یہ لوگ حکومتی معاملات بھی چلا رہے ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق فریقین نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے بارے میں بار بار توہین آمیز زبان استعمال کی۔ ان بیانات کے ذریعے نظام انصاف کی ساکھ پر سوال اٹھا کرعوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے لہذا اُن کے خلاف کارروائی کی جائے۔

درخواست کے ساتھ مریم نواز کی 25 جولائی کی پریس کانفرنس کا ٹرانسکرپٹ بھی جمع کرایا گیا ہے۔ لیگی رہنماؤں عطا اللہ تارڑ اور مریم اورنگزیب کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں