پاکستان میں سیلاب اور ناقص واٹر مینجمنٹ

یوں تو ماحولیات کو نقصان پہنچانے کا سبب بننے والے ممالک میں پاکستان کا 135 نمبر ہے تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے۔

کبھی ہیٹ ویو، اور قحط سالی تو کبھی معمول سے ذیادہ بارشیں اور سیلاب کی صورتحال، پاکستان گذشتہ چند سالوں سے کسی نہ کسی صورت میں مسلسل ماحولیاتی بحران سے دوچار ہے۔

بحران در بحران نے پاکستان کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بھی کھول کر رکھ دی ہے۔ آج کل ملک کے کم و بیش تمام علاقوں میں بپھرے ہوئے سیلاب کی تباہکاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

لاکھوں کیوسک پانی کے ریلا گاؤں کے گاؤں، دیہات کے دیہات پر پانی پھیرتا، نام و نشان مٹاتا سمندر برد ہو رہا ہے لیکن ہماری انتظامی اہلیت کنارے کھڑی بے بسی سے تماشا دیکھ رہی ہے۔

گذشتہ دس سالوں میں پاکستان بارہا چھوٹے اور بڑے پیمانے پر سیلاب کی صورتحال سے دو چار ہوا۔ ہر بار بحران کی صورتحال کے بنیادی اسباب میں واٹر مینجمنٹ نہ ہونے کو سرفہرست رکھا گیا مگر بات اجلاسوں سے آگے نہ گئی۔ آج بھی پاکستان میں واٹر مینجمنٹ اتنا ہی ناگزیر ہے جتنا پہلے تھا۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان 2025 تک پاکستان میں پانی کی قلت بحران کی صورت اختیار کر لے گی۔ جرمن تھنک ٹینک فریڈرش نومن فاؤنڈیشن کی کنٹری ڈائریکٹر بِرگٹ لَم کہتی ہیں کہ وادی سندھ کی تہذیب میں دریائے سندھ ہمیشہ سے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ آب گزرگاہ کے باعث ہی دریائے سندھ اور اسکے اطراف تہذیبوں نے جنم لیا۔

انہوں نے کہا کہ مینجمنٹ نہ ہونے کے باعث شدید گرم موسم میں خشک سالی اور قحط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مون سون آتے ہی بارشوں کی فراوانی کے باعث سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی ممالک کے علاوہ اب یورپین ممالک بھی ہیٹ ویو اور سیلاب جیسی صورتحال سے دوچار ہیں لیکن واٹر مینجمنٹ کے بہترین میکنزم کے باعث وہاں صورتحال سنگین صورت اختیار نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ پانی اور اسکا بحران پاکستان میں ہمیشہ سے اہم مسئلہ رہا ہے تاہم اسکی مینجمٹ کے حوالے سے آج تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ بِرگٹ لَم کہتی ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی، پانی اور ماحول کے مسائل ہماری بقاء کو چیلنج کر رہے ہیں۔

گڈ گورننس کے ذریعے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز کے پروفیسر ڈاکٹر سید عامر کہتے ہیں کہ پاکستان میں پانی کی مینجمنٹ کو درپیش مسائل کے بنیادی اسباب میں خراب لینڈ پلاننگ، نکاسی آب کی ناقص پالیسی اور سٹوریج نہ ہونے جیسے عناصر شامل ہیں۔

ہمارے ہاں بارش کے باعث پانی اچانک آتا ہے، تھوڑے وقت میں ذیادہ بارش اور بہاؤ کا مناسب راستہ نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہوتا ہے،، اسکے لئے پاکستان میں سٹوریج کے وسائل بہت ضروری ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں بڑھتی آبادی کے باعث پانی پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ پانی کی تقسیم کے بجائے دونوں ممالک کو پانی کے فوائد کی تقسیم پر معاہدہ کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں