بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جس کے باعث اموات کی تعداد 196ہوگئی۔
حالیہ بارشوں سے کوئٹہ قومی شاہراہ پر مختلف مقامات پر ٹریفک کی آمدورفت متاثر ہوگئی جبکہ بارکھان، رکھنی، ڈیرہ بگٹی، شیرانی، دھانا سر، فورٹ منرو، کوہ سلیمان، زیارت اور قلعہ سیف اللہ میں بھی موسلا دھاربارش سے نشیبی علاقےزیرآب آگئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی بارش اور سیلاب نے صوبے بھر میں مزید 8 افراد کی زندگیاں چھین لی۔
جس کے بعد اب تک اموات کی مجموعی تعداد 196 تک پہنچ گئی جبکہ مجموعی طور پر81 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق قلعہ عبداللہ میں مزید 45 اور کوہلو میں 25 مکانات متاثر ہوئے جبکہ ڈیرہ بگٹی میں بھی 5مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے ۔
جس کے بعد صوبے میں سیلاب اور بارشوں کے باعث تباہ ہونے والے مکانات کی تعداد 19 ہزار 767 ہوگئی ہے۔
صوبے میں سیلاب کے باعث ایک لاکھ 7ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہوگئے جبکہ 690 کلو میٹر روڈ اور 18 پل تباہ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے بلوچستان میں مزیدبارش کی پیشگوئی کردی۔
دوسری جانب برساتی نالہ سنگھڑ میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آگیا، ڈیرہ غازی خان میں کوہ سلیمان کے سلسلے میں گزشتہ شب سے شروع ہونے والی طوفانی بارشوں سے برساتی ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی۔
فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق نالہ سنگھڑ میں پانی کا اخراج 2 لاکھ 55 ہزار761 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے۔
نالہ سنگھڑ کے سیلابی پانی کے بہاؤ سے منگروٹھہ عربی کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا جس سے بستی سوکڑ، بستی ڈگروالی سمیت تونسہ شریف کی درجنوں بستیاں زیرآب آگئیں ہیں جبکہ پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔
برساتی نالہ وڈور سے ڈیرہ غازی خان کی بھی درجنوں بستیاں زیرآب آ گئی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے تونسہ شریف سمیت دیگر سیلاب زدہ علاقوں سے متاثرین کو نکالنے کے لیے پاک فوج سے فضائی مدد طلب کرلی۔