خیبر پختونخوا حکومت نے 1100 سوشل میڈیا انفلوئنسرز 25 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر بھرتی کرلیے۔
دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت نے مختلف اضلاع سے ایک ہزار 96 میڈیا انفلوئنسرز بھرتی کیے گئے جن میں 37 خواتین شامل ہیں۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ منصوبے کیلئے 87 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے تاہم نظرثانی شدہ پی سی ون میں رقم 73 کروڑ 60 لاکھ روپے کی گئی۔
سیاسی مؤقف کے دفاع اور جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے نام پر انفلوئنسرز کی تربیت جاری ہے۔
پروجیکٹ منیجر زرعلی کے مطابق سوشل میڈیا انفلوئنسرزکو ایک سالہ کنٹریکٹ پر رکھا گیا ہے اور ان کو ماہانہ 25 ہزار روپے تنخواہ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ انفلوئنسرز حکومت کی پالیسیوں اور کارکردگی کو سوشل میڈیا پر اجاگرکریں گے اور حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈے اورجھوٹی خبروں کا مقابلہ کریں گے۔
زرعلی نے بتایا کہ کورونا اور پولیو سے متعلق آگاہی بھی میڈیا انفلوئنسرز کی ذمہ داری ہوگی اور یہ تنخواہ دار ملازم حکومت کے مجوزہ اقدامات پر عوام کی رائے لیں گے۔
ایک طرف سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی نئی بھرتیاں کی گئیں تو وہیں دوسری جانب خیبرپختونخوا کی سرکاری جامعات مالی بحران کا شکار ہیں۔ اسلامیہ کالج، انجینئرنگ یونیورسٹی، گومل ،چترال یونیورسٹی ملازمین کو تنخواہ نہیں مل سکی ہے۔
اس پروجیکٹ کے حوالے سے جماعت اسلامی کے رکن خیبرپختونخوا اسمبلی عنایت اللہ خان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کا سرکاری وسائل پارٹی تشہیر کیلئے استعمال کرنا زیادتی ہے، ٹیکس ادا کرنے والوں کا پیسہ پارٹی تشہیر کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔