ملک بھر میں ادویات کی کمی کا بحران شدت اختیار کرنے لگا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب نے فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت صوبے میں 53 ضروری ادویات میسر نہیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پی پی ایم اے ناپید ادویات بنانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرے۔
پی پی ایم اے کا کہنا ہے کہ ملک میں نہ ملنے والی ادویات ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ہیں، تھیلیسیمیا،کینسر اور ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کے لیے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ادویات آنا بند ہو گئی ہیں جبکہ بیرون ملک خام مال مہنگا ہونے اور ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ادویات کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بیرون ملک بننے والی ادویات کی درآمد پر تین فیصد ٹیکس عائد کرنے سے درآمد کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹرزاورفارماسسٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت پورے ملک میں تقریباً 100 سے زائد ضروری ادویات کی قلت ہے، ملک بھر میں خاص طور پر پنجاب میں انستھیزیا کی ضروری ادویات میسر نہیں ہیں۔
پرائم منسٹر انسپکشن ٹیم نے بھی ادویات کی قلت کی انکوائری شروع کر دی ہے اور ادویات کی قلت پر بریفنگ کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، پی پی ایم اے اور دیگر حکام کو طلب کر لیا ہے۔