50کروڑ روپے سے کم کی کرپشن نیب کے دائرہ اختیار سے باہر

وفاقی کابینہ نے نیب تیسرا ترمیمی بل 2022 بھی منظور کرلیا، نیب 500 ملین روپے سے کم کے کرپشن کیسز کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔ احتساب عدالت کے ججز کی تقرری سے متعلق صدر کا اختیار بھی ختم کردیا گیا ہے۔

نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بل کے مسودے کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل نیب کی مدت ملازمت میں 3 سالہ توسیع کی جا سکے گی، نیب قانون کے سیکشن 16 میں بھی ترمیم کر دی گئی۔ کسی بھی ملزم کے خلاف اسی علاقے کی احتساب عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکے گا جہاں جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو۔

سیکشن 19 ای میں بھی ترمیم کر دی گئی، نیب کو ہائی کورٹ کی مدد سے نگرانی کی اجازت دینے کا اختیار واپس لے لیا گیا، ملزمان کے خلاف تحقیقات کے لیے کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لی جا سکے گی، ملزم کو اس کے خلاف الزامات سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ عدالت میں اپنا دفاع کر سکیں۔احتساب عدالتوں کے ججز کی تقرری کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس رہے گا۔سیکشن 31 بی میں بھی ترمیم کی گئی ہے، چیئرمین نیب فرد جرم عائد ہونے سے قبل احتساب عدالت میں دائر ریفرنس ختم کرنے کی تجویز کر سکیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں