لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا. جس کے بعد سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار قائم مقام وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بحال کردئیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ سامنے آنے کے بعد حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں رہے۔ ساتھ ہی ساتھ ان کی صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ انتخاب کالعدم قرار دئیے جانے کے بعد وزیر اعلیٰ کا دوبارہ انتخاب ہوگا۔ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کے خلاف اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی اور تحریکِ انصاف کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے 16 اپریل کو حمزہ شہباز کے حلف کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو عہدے پر بحال کردیا۔ عثمان بزدار کو کام سے روکنے سے متعلق نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔ 4میں سے 1 جج نے فیصلے سے اختلاف کیا۔آج سے حمزہ شہباز اور ان کی کابینہ کے فیصلے غیر مؤثر قرار دے دئیے گئے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ کل شام 4بجے وزیر اعلیٰ کا انتخاب دوبارہ کیا جائے گا جس میں نئے وزیر اعلیٰ سے متعلق فیصلہ ہوگا۔ عدالت نے 16اپریل والی صورتحال بحال کردی۔
آئندہ 24 گھنٹوں کیلئے تحریکِ انصاف کے رہنما عثمان بزدار کو قائم مقام وزیر اعلیٰ پنجاب کا عہدہ دے دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے حمزہ شہباز اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔