عالمی مارکیٹ میں ایل این جی مہنگی ہونے کے باعث بولی کامیاب نہ ہونے پر بجلی کا بحران جولائی اور اگست میں مزید شدت اختیار کرنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قلت کے دوران پاکستان نے جولائی میں ایل این جی کارگو کی فراہمی کے لیے موصول ہونے والی واحد 39.8 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی مہنگی پیشکش قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے باعث ملک میں بجلی کا بحران مزید بڑھ جائے گا۔
حکومت کی جانب سے توانائی کے بحران سے بچنے کے لئے جولائی کے لئے ایل این جی کے ٹینڈر کی بولی مانگی تھی، پیشکش جمع کرانے کے آخری روز جعمرات کو پاکستان کو جولائی کے ابتدائی تین ہفتوں 3 ایل این جی سلاٹس کے لیے کوئی پیشکش نہیں ملی لیکن جولائی کے آخری ہفتے کے سلاٹ کے لیے مہنگی ترین بولی موصول ہوئی۔
پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے جولائی کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں ایک، ایک آخری ہفتے میں دو کارگوز کے لیے 16 جون کو ٹینڈر جاری کیا تھا لیکن 2-3 جولائی، 8-9 جولائی اور 25-26 جولائی کے لیے کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی۔
پی ایل ایل کی جانب سے جولائی کے پہلے ہفتے میں ایل این جی کارگو حاصل کرنے کی یہ تیسری ناکام کوشش تھی، اس سے پہلے 31 مئی اور 7 جون کو جاری کیے گئے دو ٹینڈرز پر بالترتیب دو اور ایک پیشکش موصول ہوئی تھی تکنیکی جواب نہیں مل سکا یوں وہ پیشکشیں ختم ہوگئیں۔
تاہم 30 سے 31 جولائی کے لیے قطر انرجی ٹریڈنگ کی جانب سے 39.8 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی ریکارڈ بلند ترین قیمت پر ایک پیشکش موصول ہوئی تھی۔
یوکرین-روس کی صورتحال اور بین الاقوامی طلب و رسد کے اتار چڑھاؤ کے باعث اسپاٹ ایل این جی کارگوز کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جو بظاہر پاکستان کی دسترس سے باہر ہوگئی ہیں اور ایل این جی درآمد کنندگان کے لیے لیکویڈیٹی کی ضروت بڑھ گئی ہے۔
ذرائع پٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ دوبارہ ٹینڈرز طلب کرنے سے پہلے مارکیٹ کو مانیٹر کیا جائے گا۔