وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے شکوہ کیا ہے کہ میں نے چائے کم پینے کا کہا تو اسکا مذاق بنا لیا گیا اور سنجیدہ چیزوں پر مذاق نہیں ہونا چاہیے۔ہم 500 ملین ڈالر سے زائد چائے امپورٹ کرنے والا ملک ہیں، میں نے چائے کم پینے کا کہا تو اسکا مذاق بنا لیا گیا، یہی بات جب آسٹریلیا میں ایک وزیر نے بجلی بحران پر ایک بلب بند کرنے پر کہی تو کسی نے مذاق نہ بنایا، سنجیدہ چیزوں پر مذاق نہیں ہونا چاہیے۔
ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج پاکستان جس اختلاف کا شکار ہے ایسے میں کوئی ترقی نہیں کر سکتا، محاذ آرائی کیساتھ کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، دنیا میں کسی ملک میں جہاں چار پاکستانی بیٹھتے ہیں وہ اپنے کی برائی کرتے ہیں، کسی دوسرے ملک کے لوگ اپنے ملک کی اس طرح برائی نہیں کرتے، پاکستانی قوم اتنی چور ہے جتنے کسی دوسرے ملک کی قوم چور ہے، پاکستانی قوم اتنی نیک ہے جتنی کسی اور ملک کی قوم نیک ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیاسی عدم استحکام کے باعث کسی سرمایہ کار کو ہمارا ملک پرکشش نظر نہیں آتا، ہمارے ملک میں بچت اور سرمایہ کاری کی شرح کم ہے، ہم نے ملک میں انسانی وسائل کو نظر انداز کیا، پاکستان میں زرعی، انجینئرنگ اور معدنی سیکٹر میں سرمایہ کاری چاہیے، انوسمنٹ تب تک نہیں آئیگی جب تک سکیورٹی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پر ہم نے پاکستان کی ترقی چین کو لیز پر نہیں دی تھی، اگر چین سے ہم نے 29 ارب ڈالر پاکستان کے انفراسٹرکچر کیلئے حاصل کیے تو 32 سو ارب ترقیاتی بجٹ سے بھی لگائے، سی پیک کا اصل فائدہ صنعتی تعاون تھا جسکے تحت 9 اکنامک زون 2020 تک قائم کرنے تھے لیکن آج 2022 میں ایک اکنامک زون بھی قائم نہیں ہوا، ہم نے اپنی غلطیوں کو درست کرنا ہے، پاکستان کی بیوروکریسی اتنا ڈری ہوئی ہے کہ دس روپے کی فائل پر دستخط کرنے کو تیار نہیں۔