آئی ایم ایف کا تنخواہ دار طبقے سےمزید ٹیکس وصولی کا مطالبہ

عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف ) نے قرض پروگرام کی بحالی سے قبل تنخواہ دار طبقے سے مزید ٹیکس وصولی کا مطالبہ کردیا۔

نجی ٹی وی نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کے تنخواہ دار طبقے سے اضافی 125 ارب روپے ٹیکس وصول کیا جائے۔

انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف قرض بحالی پروگرام سے قبل اخراجات میں کمی اور ریوینو بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔

اس وقت ملک میں تنخواہ دار طبقے کی تعداد 18 لاکھ ہے جن میں سے 12 لاکھ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں اور ان سے 220 ارب روپے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کوبڑھا کر 125 ارب سے 345 ارب روپے تک لے جایا جائے۔ واضح رہے کہ حکومت نے نئے بجٹ میں 47 ارب روپے کا ریلیف دیا تھا۔ایف بی آر حکام نے بتایا کہ وفاقی بجٹ میں سلیب 12 سے کم کرکے 7 کئے گئےتھے۔

آئی ایم ایف کو ٹیکس سلیب پر اعتراضات ہیں اور ان کے مطالبے پر فنانس بل میں ترامیم متوقع ہیں۔ کارپوریٹ انکم ٹیکس میں بھی اضافے کا امکان ہے۔

وزیرمملکت خزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پرسنل انکم ٹیکس اصلاحات سمیت تمام مطالبات پر پچھلی حکومت آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے گئی اور ہم وہی ادھورا کام پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرسنل انکم ٹیکس کی تبدیلی پر آئی ایم ایف سے پچھلی حکومت نے اتفاق کیا تھا، اگر پیٹرولیم لیوی کی بات کر رہے ہیں وہ بھی پچھلی حکومت کا طے شدہ تھا، اگر انرجی یا بجلی کی قیمت بڑھانے کی بات ہے تو وہ بھی پچھلی حکومت سے طے شدہ تھا۔

انھوں نے واضح کیا کہ ہم کوئی بات ایسی نہیں کررہے ہیں جو پچھلی حکومت سے کئے گئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں شامل نہ ہو۔ عائشہ غوث نے کہا کہ ہم بیک لاگ بھی کلئیر کر رہے ہیں کیوں کہ اس کے بغیر تیزرفتاری سے آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے ارکان کا کہنا تھا کہ امریکہ سے مدد مانگنے کے بجائے آئی ایم ایف سے بات چیت میں بہتر ڈیل کی جائے۔

سینیٹر فاروق نائیک نے خیال ظاہر کیا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کافی ہیں اور اگرکیس ٹھیک طریقے سے پیش کریں اوران کی جائز ڈیمانڈز پوری کریں تو ٹھیک ہے تاہم اگر مطالبات ایسے ہیں جو ضرورت سے زیادہ ہیں اور جو ناجائز ہیں تو میں سمجھتا ہوں ان کو پورا نہیں کرنا چاہئے۔

حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے معائدے کے بہت قریب ہیں. میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کی دستاویز ملنے کے بعد اسٹاف کی سطح پر معاہدہ طے پا جائے گا جس کے بعد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ اگلی قسط کی منظوری دے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں