کراچی: پولیس نے دعا زہرا اغوا کیس میں چالان عدالت میں جمع کرادیا۔
پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں چالان پیش کیا جس کے مطابق اب تک کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ دعا اپنی مرضی سے پنجاب گئی تھی اس کا کم عمری میں اغوا کا جرم ثابت نہیں ہوتا۔
چالان میں کہا گیا ہےکہ 5 جون کو دعا زہرا کو پنجاب کے علاقے چشتیاں سے بازیاب کرایا تھا اور 6 جون کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا۔
چالان میں مزید کہا گیا ہےکہ ایم ایل او رپورٹ میں دعا کی عمر 16 سے 17 سال ہے، اس کا نکاح سندھ میں نہیں پنجاب میں ہوا ہے جب کہ کیس کے ملزمان پر سندھ چائلڈ ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا، کیس میں سیکشن 216 کا بھی اطلاق نہیں ہوتا۔
چالان کے مطابق دعا زہرا اپنا بیان سندھ ہائیکورٹ اور علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کراچکی ہے۔
چالان میں کہا گیا ہےکہ کیس میں گرفتار غلام مصطفیٰ اور اصغر بے گناہ پائے گئے ہیں جس بناء پر دونوں ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دیا جائے۔
چالان میں مزید کہا گیا ہےکہ دعا زہرا اغوا کیس سی کلاس کیا جاتا ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ کیس کا چالان منظور کیا جائے ْ۔