سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ(ن)کےسینئررہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب احتساب کے بجائے انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے کیسز چلاتے رہیں لیکن نیب کو ختم کریں۔
9 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کےباہر صحافیوں سے بات کرتےہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہدخاقان عباسی نے بتایا کہ احتساب کےاس عمل کا یہ چوتھا سال سب کے سامنے ہے اور ایل این جی اسکینڈل کیس میں اب تک 54 پیشیاں ہوچکی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہمیشہ یہ رائے رہی ہے کہ نیب کو ختم کیا جانا چاہیئے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پارلیمنٹ سے آج ایک اور قانون منظور ہورہا ہے تاکہ انصاف بھی ہو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی نہ کی جائے۔
انھوں نےسوال کیا کہ چیئرمین نیب اپنے اثاثے قوم کے سامنے رکھیں کیوں کہ قوم پوچھتی ہے کہ اثاثے کہاں سے بنے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ سابق حکومت کی 4 سال کی کوتاہیاں اور نالائقیاں 4 دن میں ختم نہیں ہوسکتی ہیں تاہم اب استحکام کا عمل شروع ہوگیا ہے اوربہت جلد اثرات عوام دیکھے گی البتہ ملک کے حالات ٹھیک کرنے میں وقت لگنا ہے۔ انھوں نے یہ بھی سوال کیا کہ عمران خان جواب دے کہ 4 برس میں حالات بہتر کرنے کے کیا اقدامات کئے گئے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے مقدمات میں بھی پراسیکیوشن پیش نہیں ہوتی اور علی وزیر کا معاملہ بھی یہی ہے۔
بجلی بحران پر انھوں نے کہا کہ 15 جون تک تین گھنٹے اور 30 جون تک دو گھنٹے اوسطا لوڈ شیڈنگ تک پہنچ جائے گی۔ ملک میں فیول کے آرڈر بروقت نہیں کئے گئے تھے جس کی وجہ سے فیول کی کمی کا سامنا ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کےالیکٹرک سے معاہدہ 650 میگاواٹ کا ہے لیکن باقی ملک سے کاٹ کر1100 میگاواٹ دیا جارہا ہے اور گیس کی سپلائی بھی جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ فیول کی قیمت بڑھنے سے بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
پیٹرول سے متعلق شاہد خاقان نے بتایا کہ پیٹرول کی قیمت کا بنیادی اصول ہے کہ قیمت خرید سے کم قیمت پر فروخت نہیں کیا جاسکتا اورآج بھی حکومت پیٹرول پر ایک روپیہ ٹیکس نہیں لے رہی،حکومت معاشرے کے کمزور طبقے کو ریلیف دینا چاہتی ہے۔