سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو پناہ شیلٹرہوم بھیجنے اورمیڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ دعا زہرا کی عمرکا تعین کرکے 2 روز میں رپورٹ پیش کریں۔
پیر 6 جون کو سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا اور ظہیر کو پیش کیا گیا۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے بتایا کہ بچی کو بازیاب کرالیا گیا ہے اورعدالت نے حکم دیا تھا کہ بچی کو پیش کیا جائے۔
انھوں نے بتایا کہ بچی کا کہنا ہے کہ وہ خود گئی تھی اور اس نے پنجاب میں شادی کرلی ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ بچی کے اہل خانہ نے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا تاہم فی الحال اغوا کا الزام ثابت نہیں ہواہے۔
دعا زہرا کے والد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بچی کو کہیں بیرون ملک لے جایا گیا تھا اورعدالت سے استدعا ہے کہ چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت مقدمہ میں دفعات کا اضافہ کیا جائے۔
عدالت کے سامنےدعا زہرا نے حلفیہ بیان ریکارڈ کروادیا جس میں بتایا گیا کہ اس کی عمر18 سال ہے اور اس نے مرضی سے شادی کی ہے۔
عدالت نےاستفسار کیا کہ مہدی کاظمی آپ کے کون ہیں؟ اس پر دعا نے بتایا کہ وہ میرے والد ہیں۔دعا زہرا سے عدالت نے مزید استفسار کیا کہ آپ کے والد کا کہنا ہے کہ آپ کو ظہیر نے اغوا کیا ہے۔ اس پرعدالت کو دعا نے بتایا کہ میں خود اپنی مرضی سے گئی ہوں۔
اس سے مزید سوال کیا گیا کہ پولیس نے آپ کو کہاں سے برآمد کیا ہے؟ اس پر اس کا کہنا تھا کہ مجھے چشتیاں سے پکڑا گیا ہے۔
دعا زہرا نےعدالت کوجواب دیا کہ میں شوہر(ظہیر) کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔ دعا زہرا نے والدین سے ملنے سے انکار کردیا۔عدالت نے مزید کہا کہ فی الحال چائلڈ میرج ریسٹرینڈ ایکٹ کے تحت کوئی مقدمہ نہیں ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس کی سماعت 8 جون کیلئے ملتوی کردی۔
اس سے قبل بہاولپورچشتیاں سے بازياب ہونے والی کراچی سے تعلق رکھنے والی لڑکی دعا زہرا اوراس کے شوہرکو پولیس نے کراچی منتقل کیا تھا۔
سندھ حکومت نے دعا زہرہ کو پیش کرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا جس پرعدالت نے دعا زہرہ کو 6 جون کو ہی عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دی۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ دعا زہرہ بازیاب ہوگئی ہیں اور عدالت میں پیش کرکے بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں۔
پولیس کے مطابق دعا اور اس کے شوہر نے بھائی کے گھرمیں پناہ لے رکھی تھی۔ دعا زہرا کو وومن پولیس اسٹیشن جبکہ شوہر ظہیرکواے وی ايل سی پولیس نے اپنی حفاظتی تحویل میں لیا۔
کراچی کےعلاقے شاہ فیصل گرین ٹاؤن سے مبینہ طور پراغواء ہونے والی دعا زہرا کو گزشتہ روز پنجاب سے بازیاب کرایا گیا تھا۔ دعا زہرا اورظہیرکا نکاح نامہ بھی منظرعام پرآچکا ہے۔
تین جون کو سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس میں ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد اور قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کے لیے نادرا اور اسٹیٹ بینک کو حکم دیا تھا۔