دریائے سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک بڑھ گئی جس سے پانی کی کمی 60 فیصد ہوگئی۔
دریائے سندھ کی ڈاؤن اسٹریم پانی کی سطح خطرناک حد تک گرگئی ہے اور شارٹ فال 60 فیصد تک جا پہنچا ہے، کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں ریت اڑ رہی ہے۔
1991 کے پانی کے معاہدے کے تحت ماہ مئی میں کوٹری بیراج پر 15 ہزار کیوسک ہونا چاہیے تھا لیکن اس وقت 200 کیوسک پانی بھی بمشکل چھوڑا جارہا ہے، پانی کاشت کاری ناپید ہے، صرف کوٹری بیراج سے نکلنے والے نہروں سے صرف پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔
حیدرآباد، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین سمیت مختلف علاقوں میں کھڑی فصلوں خصوصاً کپاس کو نقصان ہو رہا ہے، کپاس کی فصل 35 سے 40 فیصد کم ہونے کا خدشہ ہے۔
سانگھڑ میں 50 سے 60 جب کہ پچھلی شاخوں ٹیل میں 80 فیصد تک پانی کی کمی ہے، سانگھڑ میں 3 میں سے ایک لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت نہیں ہوسکی ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ فصلوں کو نہری پانی کی فراہمی کو یقینی بناکر فصلوں کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔