کراچی پولیس 10 روز بعد بھی لاپتہ ہونے والی دعا زہرا کو بازیاب نہ کراسکی جب کہ ان کے والد لوگوں کے رویے سے نالاں ہیں۔
کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 16 اپریل کو گھر کے باہر سے لاپتہ ہونے والی 14 سالہ دعا زہرا کاظمی تاحال بازیاب نہ ہوسکی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دعا کی بازیابی کے لئے ہر ممکن کوشش جاری ہے، اس سلسلے میں تمام تکنیکی وسائل کا استعمال کیا جارہا ہے، کیس کو جلد سے جلد حل کرنےکے لئے پر امید ہیں۔
متعلقہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاپتہ لڑکی کی بازیابی کا معاملہ ہے اس لئے ہر پیش رفت کو میڈیا سے شئیر نہیں کیا جاسکتا، بازیابی کے لیے ہونے والی پیش رفت سے متعلق کوئیئ بھی خبر نشر یا شائع ہونے سے کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں۔
دوسری جانب دعا کے والد مہدی علی کاظمی کا کہنا ہے کہ بیٹی کی بازیابی کے لئے کوششیں جاری ہیں، کیس جلد حل ہونے کے قریب ہے جس کی وجہ سے میڈیا سے بات نہیں کرسکتا۔
دعا کے والد کا کہنا تھا کہ وہ 16 سال سے اسی محلے میں کرائے کے مکان پر رہتے ہیں آج تک کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہوا، کسی نے آج تک کوئی دھمکی بھی نہیں دی تھی، اب تک ان سےکسی قسم کے تاوان کے لئے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
دعا کے والد نے افسردہ ہوکر بتایا کہ لوگ مجھ سے ایسے ذاتی سوال کررہے ہیں جیسے میں نے اپنی بچی کو خود سے بھیجا ہے، میں 3 بیٹیوں کا باپ ہوں،جوان بیٹی لاپتہ ہے، کچھ خیال کیا جائے۔
لوگوں کے سوالات سے نالاں مہدی علی کاظمی کا کہنا تھا کہ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ بیٹی گھر سے زیورات، قیمتی کپڑے ، جوتے ، نقد رقم یا بیگ لے کر گئی ہے؟، اپنی بیوی سے سب سے پہلے یہ سب کچھ پوچھا تھا کہ گھر سے کوئی چیز غائب تو نہیں ہوئی ہے۔ دعا نے لاپتہ ہونے سے قبل کپڑے بھی عام سے ہی پہنے تھے۔
مہدی کاظمی نے کہا کہ لوگ مجھ سے ذریعہ معاش کے حوالے سے پوچھتے ہیں، میری آئی ٹی کمپنی میں ملازمت ہے اور گھر سے آن لائن کام کرتا ہوں، اگر کماتا نہیں تو گھر کا کرایہ اور اہل خانہ کا خرچہ کیسے اٹھاتا۔
مہدی کاظمی کا کہنا تھا کہ مجھے لوگ کہہ رہے ہیں بیٹی خود سے گئی ہے تو میں ان کو کہتا ہوں پھر وہ بتادیں کہ وہ کہاں گئی ہے، گلی سے کسی نے اسے اغواء ہوتے نہیں دیکھا، اطراف کی کوئی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے نہیں آسکی، بیٹی کو دن دیہاڑے شور مچاتے ہوئے کسی نے نہیں سنا لیکن دس دن سے میری جوان بیٹی غائب ہے۔
دعا کے والد کا کہنا تھا کہ میری بیٹی کے پاس جو ٹیبلیٹ تھا اس میں جی میل آئی ڈی میری بیوی کی تھی، یہی آئی ڈی موبائل پر بھی ہے، میں خود انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ ہوں، انٹرنیٹ ہسٹری میں کچھ ایسے شواہد نہیں ملے تھے جو قابل اعتراض ہوں۔
لاپتہ بچی کے والد کا کہنا تھا کہ بحیثیت باپ میں کس کیفیت کا شکار ہوں یہ کوئی جواں بیٹی کا باپ ہی صرف سوچ سکتا ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گذشتہ 5 دن کی تفتیش اور تحقیقات سے مطمئین ہوں، جلد بچی بازیاب ہونے کی امید ہے۔