اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے مبینہ مراسلے کی کاپی چیف جسٹس پاکستان کے آفس کو موصول ہوگئی۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ایوان میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ مبینہ مراسلے کی کاپی چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو بھجوارہے ہیں۔
ذرائع کا کہناہےکہ ڈپٹی اسپیکر کے اعلان کے بعد سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کو سربمہر مراسلے کی کاپی بھجوائی گئی جو چیف جسٹس پاکستان کے سیکرٹری نے وصول کی۔
ذرائع کے مطابق مبینہ مراسلے کی کاپی چیف جسٹس کو پیش کی جائے گی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے خط سپریم کورٹ کو موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔
میری ہدایات پر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجوایاگیا خفیہ سیل شدہ مراسلہ جس میں واضح طور پر لکھاہواہے کہ عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو معافی وگرنہ پاکستان کو سنگین نتائج کاسامناہوگا چیف جسٹس سپریم کورٹ آفس کو موصول ہوگیاہے، معزز عدالت عالیہ سےمیمو گیٹ طرز کمیشن بناکر انکوائری کی امیدہے۔ pic.twitter.com/oqdQ8QoD18
— Qasim Khan Suri (@QasimKhanSuri) April 12, 2022
گزشتہ دنوں قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے مبینہ مراسلے پر اِن کیمرا بریفنگ کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔
عمران خان کے دعوے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے خط سامنے لانے اور ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
عمران خان کی جانب سے پہلے مبینہ دھمکی آمیز مراسلہ بھجوانے والے ملک کا نام نہیں بتایا گیا تاہم قوم سے خطاب میں انہوں نے اس میں امریکا کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا۔
عمران خان کی جانب سے امریکا کا نام لینے کے بعد سابق وفاقی وزرا نے بھی اسے حکومت کی تبدیلی کی بین الاقوامی سازش قرار دیا تھا جب کہ سابق وزیراعظم نے اس پر عدالتی کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے۔
سابق حکومت کی جانب سے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے میں بار بار امریکا کا نام لیے جانے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ بھی کئی بار سابق حکومت کے اس دعوے کی تردید کرچکا ہے اور امریکا کہنا ہےکہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی یا تحریک عدم اعتماد سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔