بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے، وہ اکثریت کھوچکے ہیں، استعفیٰ دیں یا کل ہونیوالے پارلیمنٹ کے اجلاس میں ووٹنگ کرائیں، شہباز شریف جلد پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی اور صوبے کے مسائل اور ملکی حالات دیکھتے ہوئے حکومت سے علیحدگی اور متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دینے کا جو فیصلہ کیا وہ تاریخی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کا ورکنگ ریلیشن شپ اس کا تحریک عدم اعتماد سے کوئی واسطہ نہیں، اگر کراچی اور پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں تو پی پی پی اور ایم کیو ایم نے ہر حال اور ہر صورت میں مل کر کام کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اور ہمارے درمیان جو مذاکرات چل رہے تھے وہ آج سے نہیں، سینیٹ الیکشن میں بھی میری یہ خواہش تھی کہ عمران خان کے ساتھ وفاق میں ہیں تو سندھ میں اس وقت میری پیشکش تھی مل کر کام کرسکیں تو بہتر ہے، میں شکر گزار ہوں کہ آج اس نتیجے پر پہنچیں ہیں اس سفر کا آغٓاز کرسکتے ہیں.
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ 2018ء میں الیکشن کے نام پر جو سلیکشن ہوئی وہ پورے پاکستان اور ہر جماعت کیخلاف سازش تھی، پی ٹی آئی کی حکومت کے باعث اس کا نقصان پورا ملک اٹھا رہا ہے مگر اس سازش کا سب سے زیادہ بوجھ کراچی اٹھا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب پوری قوم کی قیادت ایک پیج پر ہے، نا صرف کراچی بلکہ پاکستان کی ترقی کیلئے وہ قدم اٹھائیں گے جس کے ذریعے پاکستانی عوام کو مسائل سے نکال سکتے ہیں، عمران خان اپنی اکثریت کھوچکا ہے، ایم کیو ایم پاکستان اور اسلم بھوتانی ہمارے ساتھ شامل ہوچکے ہیں، بی اے پی اور جمہوری وطن پارٹی بھی متحدہ اپوزیشن کا حصہ بن چکی، وزیراعظم کی اکثریت مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے وزیراعظم سے استعفیٰ کا بالکل صحیح مطالبہ کیا ہے، وزیراعظم نے اب تک ذمہ داری کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا، اب ان کے پاس کوئی آپشن نہیں رہا، وہ وزیراعظم نہیں رہے، استعفیٰ دینا ہے یا پارلیمنٹ میں سیشن کل ہے اس میں ہی ووٹنگ رکھتے ہیں اور اس معاملے کو نمٹاتے ہیں.