تحریک عدم اعتماد: ایم کیو ایم حکومتی اتحاد سے علیحدہ، اپوزیشن سے معاملات طے پاگئے

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے طویل مشاورت اور معاہدہ تیار ہونے کے بعد متحدہ اپوزیشن کی حمایت کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے قومی اسمبلی میں اکثریت کھودی ہے، حکومت کے قومی اسمبلی میں نمبر 164 رہ گئے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے نمبر 177 تک پہنچ گئے۔

ذرائع کے مطابق ایم کیوایم پاکستان اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان تحریری معاہدہ طے پایا ہے، جس کو دو حصوں وفاقی اور صوبائی سطح پر بنایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اور اپوزیشن کی جانب سے آج معاہدے پر دستخط کردیے جائیں گے، اپوزیشن کی جانب سے آصف  علی زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان دستخط کریں گے، اگر کوئی معجزاتی تبدیلی نا ہوئی تو ایم کیو ایم آج اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کردے گی۔

ذرائع کے مطابق اس معاہدے کو حتمی نتیجے پر پہنچانے کے لیے اپوزیشن کا ایک بڑا وفد پارلیمنٹ لاجز پہنچا، جس میں خواجہ آصف، سعد رفیق، نوید قمر، شیری رحمان، اختر مینگل، مولانا غفور حیدری، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، مرتضی وہاب، سعید غنی سمیت دیگر شامل تھے۔

اپوزیشن رہنما مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف اور آصف علی زرداری بطور ضامن معاہدے پر دستخط کریں گے۔ اس موقع  پر بلاول  بھٹو بھی موجود ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کو اپوزیشن نے یقین دلایا ہے کہ ان کے تین اہم مطالبات جھوٹے مقدمات کی واپسی، لاپتا افراد کی بازیابی اور بند دفاتر کھولنے پر جلد مرحلہ وار عمل در آمد شروع کردیا جائے گا جبکہ سندھ کے شہری علاقوں میں بلدیاتی اداروں میں ایم کیو ایم کے ایڈمنسٹیٹرز کی تقرری فوری کی جائے گی جبکہ  سندھ لوکل گورنمٹ آرڈیننس میں قانونی طور پر تبدیلیاں کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ اس حوالے سے ابھی تک اپوزیشن اور ایم کیو ایم رہنماؤں کی جانب سے  باضابطہ تصدیق ہونا باقی ہے۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کی اعلی قیادت سے حکومتی وفد نے  پرویز خٹک کی سربراہی میں ملاقات  ہوئی جس میں علی زیدی اور گورنر سندھ بھی شامل تھے، یہ ملاقات صرف 10 منٹ جاری رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں