ذیابطیس میں مبتلا مریضوں کا رمضان کے روزے نہ رکھنا بلاجواز ہے، مفتی تقی عثمانی

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ذیابطیس میں مبتلا ہونا رمضان کے روزے نہ رکھنے کا جواز نہیں، ماہرین کے مطابق ذیابطیس کے مرض میں مبتلا زیادہ تر افراد نہایت آسانی کے ساتھ رمضان کے روزے رکھ سکتے ہیں، لیکن اس سلسلے میں انہیں ڈاکٹروں اور ماہرین صحت سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ کی جانب سے منعقدہ آٹھویں انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز اینڈ رمضان کانفرنس 2022 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

دو روزہ بین الاقوامی ڈائبیٹیز اینڈ رمضان کانفرنس بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی اور ڈائبٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل لائسنس کے تعاون سے منعقد کی جارہی ہے۔

کانفرنس سے ڈائبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر عبد الباسط، پروفیسر یعقوب احمدانی، پروفیسر اعجاز وہرہ، متحدہ عرب امارات سے پروفیسر ڈاکٹر محمد حسنین، لاہور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم، برطانیہ سے ڈاکٹر سلمہ مہر، ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر زاہد میاں سمیت دیگر ماہرین نے خطاب کیا۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ماہرین صحت کی رائے اور جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذیابطیس سمیت بلڈ پریشر اور موٹاپے میں مبتلا افراد آسانی سے روزے رکھ سکتے ہیں، بلکہ جدید تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ذیابطیس اور اس طرح کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے رمضان کے روزے رکھنا ان کی صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چند لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ شریعت میں ہر طرح کی بیماری میں مبتلا افراد اور ہر طرح کے سفر کرنے والوں کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، ان کا کہنا تھا کہ صرف وہ لوگ جنھیں روزہ رکھنے سے کسی جسمانی ضرر کا اندیشہ ہو، انہیں ماہرین صحت کے مشورے کے بعد روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور وہ اس کی قضا ادا کر سکتے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر صحت پروفیسر اعجاز وہرہ کا کہنا تھا کہ روزہ نہ صرف تزکیہ نفس کا ایک اہم ذریعہ اور جسمانی عبادت ہے بلکہ یہ انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید عمل ہے، ذیابطیس کے مریضوں کو اپنے معالج کے مشورے سے روزے رکھنے چاہئیں جس کے نتیجے میں ان کی شوگر کا کنٹرول بہت بہتر ہو سکتا ہے۔

پروفیسر اعجاز وہرہ کا مزید کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر کسی شخص کی شوگر 70 سے کم ہو جائے، دل کی دھڑکن بےترتیب ہو جائے، گھبراہٹ ہو اور پسینے آنا شروع ہوجائیں تو ایسے مریض کے لئے روزہ توڑنا جائز ہے۔

معروف ماہر ذیابطیس اور ڈائبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ 2008 سے قبل 90 فیصد ماہرین صحت ذیابطیس میں مبتلا لوگوں کو روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیتے تھے جس کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا اکثر لوگ اس اہم جسمانی روحانی عبادت سے محروم رہ جاتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں انہوں نے پروفیسر یعقوب احمدانی کی مدد سے اس بات پر تحقیق شروع کی کہ کیا ذیابطیس میں مبتلا افراد روزے رکھ سکتے ہیں اور مقامی اور بین الاقوامی تحقیق سے ثابت ہوا تو ذیابطیس سمیت کئی دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد ماہرین صحت کے مشورے سے نہایت کامیابی کے ساتھ رمضان کے پورے روزے رکھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے کئی اداروں بشمول ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور دیگر کئی اداروں کے ساتھ مل کر ذیابطیس کے معیاری علاج کو پورے ملک میں پھیلانے کی کاوشیں کر رہے ہیں جبکہ ذیابطیس میں مبتلا افراد تک پہنچنے کے لیے نرسوں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی خدمات سے بھی استفادہ کیا جارہا ہے۔

رمضان اینڈ اسٹڈی گروپ کے سربراہ اور کانفرنس کے آرگنائزنگ سیکرٹری پروفیسر یعقوب احمدانی کا کہنا تھا وہ پچھلے 14سال سے رمضان اور حج کے حوالے سے ذیابطیس کے مریضوں میں آگاہی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب تک آٹھ کانفرنسز منعقد کروا چکے ہیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے کئی سالوں سے عوامی آگاہی کے پروگرام سمیت ڈاکٹروں کی تربیت پر بھی توجہ دے رہے ہیں تاکہ ذیابطیس میں مبتلا مریضوں کو حج، عمرہ اور رمضان کی عبادات سے بھرپور استفادہ کرنے کے لئے لیے مدد فراہم کی جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں