حکومت نے جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد کا پھیلاؤ روکنے کیلئے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔ من گھڑت خبر دینے پر قید کی سزا بڑھا کر 5 سال کرنے اور 10 لاکھ روپے تک جرمانے سمیت دیگر تجاویز شامل ہیں۔ وفاقی کابینہ نے منظوری دیدی، آرڈیننس آئندہ ہفتے جاری کردیا جائے گا۔
حقائق کے منافی خبریں دینے اور منافرت پر مبنی مواد کی تشہیر کرنیوالے کڑی سزا بھگتنے کیلئے تیار ہوجائیں، حکومت نے شر انگیزی پھیلانے والوں کو سبق سکھانے کیلئے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے پیکا ایکٹ 2016ء میں ترمیم کی منظوری دیدی، اطلاق کیلئے آئندہ ہفتے آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔ مجوزہ ترامیم کے تحت فوج سمیت تمام ریاستی اداروں سے جھوٹ منسوب کرنے والے پکڑ میں آئیں گے، اہم قومی شخصیات پر کیچڑ اچھالنے والوں کیخلاف بھی سخت کارروائی ہوسکے گی، فیک نیوز دینے والوں کو ضمانت نہیں ملے گی۔
ترمیم کے مطابق جرم ثابت ہونے پر اب قید کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے کی تجویز ہے، 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
سماء کو حاصل ہونیوالی معلومات کے مطابق آرڈیننس کا اطلاق سوشل میڈیا پر بھی ہوگا، جعلی خبر کی شکایت کوئی بھی شہری کرسکتا ہے، عدالتیں مقدمے کا ٹرائل 6 ماہ میں مکمل کرنے کی پابند ہوں گی، ایسا نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ جج ہائیکورٹ کو جوابدہ ہوگا۔
یاد رہے کہ قانونی سطح پر پی ای سی اے (پیکا) کا قانون 2016ء میں منظور کیا گیا تھا، یہ قانون اسٹاکنگ، بلیک میلنگ، آن لائن ہراسانی اور دھمکیوں جیسے جرائم سے نمٹنے کیلئے متعارف کرایا گیا تھا اور اس پر عملدرآمد کرانے کی ذمہ داری ایف آئی اے کی ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر بیان میں بتایا تھا کہ کابینہ کو 2 اہم قوانین منظوری کیلئے بھیجے گئے ہیں، پہلے قانون کے تحت پارلیمنٹیرینز کو الیکشن کمپین میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ دوسرے قانون کے تحت سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل تعزیر جرم قرار دیدیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عدالتوں کو پابندکیا گیا ہے کہ فیصلہ 6 ماہ میں کیا جائے۔