وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے کیسز مسلسل بڑھ رہے ہیں اور کیسز کی تعداد میں اضافے کے جائزے کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کیا جاسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق شہباز بلڈنگ میں اجلاس کی صدارت کے بعد صوبائی وزیر صحت نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران اومیکرون کے 170 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 500 کیسز سامنے آچکے ہیں جو کہ ظاہر کرتا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جس رفتار سے ’اومیکرون‘ کے کیسز بڑھ رہے ہیں ان میں اگلے دو ماہ کے دوران مزید اضافہ ہوگا۔
وزیر صحت سندھ نے کہا کہ فوری طور پر لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا جائے گا، لاک ڈاؤن کا نفاذ ہسپتالوں اور شہروں میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سفر کرنے والوں کی اسکریننگ کی جارہی ہے اور جن افراد نے 6 ماہ قبل ویکسین لگوائی تھی ان کو بوسٹر شاٹس کی ہدایت کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 نے اب رہنا ہے، یہ ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور اب یہ کسی نہ کسی علاقے میں موجود رہے گا۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ نجی اسکولوں میں ویکسی نیشن کی شرح 80 سے 90 فیصد ہے لیکن سرکاری اسکولوں کے اعداد و شمار حوصلہ افزا نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ والدین کو اپنے 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کو ویکیسن لگوانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ضلعی اور تعلقہ ہسپتالوں کو بڑے ہسپتالوں سے جوڑنے سے کام میں بہتری آئی ہے، ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے تو ہیپاٹائٹس بھی پھیل سکتا ہے۔