علما کرام کی سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقات کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیالکوٹ کا حالیہ سانحہ ایک المیہ ہے، واقعے کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔
بغیر ثبوت کے توہین مذہب کا الزام لگانا غیر شرعی حرکت ہے۔ ان شرپسند افراد کے خلاف رائج ملکی قوانین کے مطابق سخت سے سخت قانونی اقدامات کئے جائیں۔
اعلامیے میں علما کرام نے مزید کہا کہ ہجوم کی صورت میں بے رحمانہ انداز میں ایک انسان کو مارا پیٹا گیا اور بالآخر موت کے گھاٹ اتار کر اس کی لاش جلائی گئی۔ ماورائے عدالت قتل کا یہ ایک بھیانک اور خوفناک واقعہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پوری صورت حال قرآن و سنت، آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان اور ملک میں رائج جرم و سزا کے قوانین کے سراسر خلاف ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین سمیت پاکستان بھر کے مستند علما نے بھرپور طریقے سے اس کی مذمت کی ہے۔
اس تکلیف دہ واقعہ میں امید کی ایک کرن یہ تھی کہ نوجوان ملک عدنان نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر اس قتل ہونے والے بے گناہ شخص کو بچانے کی بھرپور کوشش کی۔ اس نوجوان کا یہ اقدام قابل تحسین بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔
علماء کرام اعتدال پسندی کو فروغ دیں۔ انتہا پسندی کو روکنے کے لیے معاشرے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ ملک پاکستان امن اور آشتی کا گہوارہ بن جائے۔