پنجاب پولیس نے سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کو ہجوم کے ذریعے قتل کروانے کا مرکزی ملزم گرفتار کرلیا۔
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعے میں لوگوں کو اشتعال دلانے اور قتل کا اعتراف کرنے والا ملزم فرحان گرفتار کرلیا گیا ہے۔
آئی جی پنجاب کے مطابق ملزم فرحان کو ویڈیو میں فیکٹری منیجر پر تشدد کرتے اور لوگوں کا اشتعال دلاتے دیکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سیالکوٹ کی نجی فیکٹری میں سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے جان کی بازی ہار گیا۔ مشتعل ہجوم نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور اُسے آگ لگادی۔
مشتعل افراد کا دعویٰ ہے کہ مقتول نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے تھے، مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر کو زندہ جلانے کے واقعے کو پاکستان کے لیے ایک شرمناک دن قرار دیا۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ میں خود معاملے کی تحقیقات کی نگرانی کررہا ہوں، ذمے داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کے ہجوم کے ہاتھوں قتل کی مذمت کی اور اسے شرمناک اقدام قرار دیا۔
انہوں نے اس معاملے میں سول انتظامیہ کو مدد کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ گھناؤنےجرم کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے سول انتظامیہ کو مدد فراہم کی جائے گی۔
اس سے قبل وزیراعظم کے معاون خصوصی طاہر اشرفی نے سیالکوٹ واقعے کی مذمت کی اور ایسے اقدام کو اسلام کو بدنام کرنے کا اقدام قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بطور مسلمان میں اس واقعے پر شرمندہ ہوں توہین مذہب کے قوانین موجود ہیں، جو بھی مجرم ہیں ان کو چھوڑا نہیں جائےگا، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے بھی سیالکوٹ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے اُن کی جماعت سے منسوب کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔
ترجمان ٹی ایل پی کا کہنا تھاکہ سیالکوٹ واقعہ کا پس منظر اور سازش سمیت تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر غیر جانبدارنہ تحقیقات کی جائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملک کسی خون خرابے اور فساد کا متحمل نہیں ہوسکتا، سیالکوٹ واقعے کرداروں کو گرفتار کرکے سامنے لایا جائے، ملک میں قانون کی بالا دستی ہوگی تو کسی کو ایسے اقدام کی جرات نہیں ہوگی۔