سندھ: میڈیکل کالجزمیں داخلوں کیلئے پاسنگ پرسنٹیج میں کمی

سندھ کابینہ نے پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز / جامعات میں داخلے کیلئے ایم ڈی کیٹ-2021ء میں پاسنگ پرسنٹیج کو 65 فیصد سے کم کرکے 50 فیصد کرنے کی منظوری دیدی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نئی داخلہ پالیسی کا اعلان کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محسن نقوی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو تبدیل کرنے کے بعد قومی اسمبلی نے پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) ایکٹ منظور کیا، جس کا مقصد طبی پیشے، میڈیکل ایجوکیشن کو مستقل کرنا اور پورے پاکستان میں میڈیکل اور ڈینٹل کی اہلیت کو تسلیم کرنا ہے۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ پی ایم سی 2020ء کا سیکشن 16(ایف) پی ایم سی کو تمام امتحانات منعقد کرنے کا اختیار فراہم کرتا ہے جبکہ سیکشن 18(3) کے مطابق ’’سرکاری کالجوں کے ذریعے کئے جانیوالے میڈیکل یا ڈینٹل پروگراموں میں داخلے کو صوبائی حکومتوں کی پالیسی کے مطابق ریگولیٹ کیا جانا ہے اور یہ کہ اتھارٹی کے ذریعے منعقدہ ایم ڈی کیٹ میں طالب علم کے حاصل کردہ نمبر سرکاری کالجوں میں داخلے کے مقاصد کیلئے کم از کم 50 فیصد پر مشتمل ہونگے لہٰذا پی ایم سی ایکٹ 2020ء میں اہلیت کے معیار میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں پاس یا فیل کے فیصد کا کوئی ذکر نہیں ہے، اسی طرح کم از کم لازمی پاسنگ اسکور کا کوئی ذکر نہیں ہے جو اس وقت 65 فیصد ہے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے مطابق پی ایم سی نے اکتوبر 2021ء میں کمپیوٹر پر مبنی ایم ڈی کیٹ 2021ء کا امتحان مختلف تاریخوں پر وفاقی نصاب کی بنیاد پر منعقد کیا، وفاقی نصاب سے ٹیسٹ سندھ کے طلباء کو نقصان میں ڈالتا ہے جس کے نتیجے میں پاس ہونیوالے طلباء کا تناسب کم ہوتا ہے اور پچھلے سال ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پاس کرنے کا تناسب 60 فیصد تھا جبکہ اس سال اس ضرورت کو یکطرفہ طور پر بڑھا کر 65 فیصد کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں گزشتہ سال کوالیفائی کرنیوالے طلباء کی کل تعداد 8287 (32.8 فیصد) تھی جبکہ ایم ڈی کیٹ 2021ء میں کوالیفائی کرنے والوں کی تعداد 7797 (22.4 فیصد) ہے، سندھ میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز (پبلک اینڈ پرائیویٹ) میں کل نشستوں کی تعداد 5490 ہے، گزشتہ سال ایم ڈی سی اے ٹی میں 60 فیصد کے مطابق سندھ میں 8287 طلباء پاس ہوئے جن میں سے 2900 نے پبلک سیکٹر کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز میں داخلہ لیا، باقی 5387 طلباء میں سے تقریباً 800 نے پرائیویٹ سیکٹر کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلہ لیا جبکہ باقی 4587 بنیادی طور پر عدم استطاعت کی وجہ سے داخلہ حاصل نہیں کرسکے، اس طرح تقریباً 1800 نشستیں خالی رہ گئیں اور نجی شعبے کو دوسرے صوبوں سے 1300 امیدوار ملے جبکہ 492 نشستیں خالی رہیں۔

وزیر صحت سندھ نے بتایا کہ کم داخلوں کے اس بڑھتے ہوئے رجحان سے سندھ کو اگلے 5 سالوں میں تقریباً 10 ہزار ڈاکٹروں کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے 850 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر کی سفارش کی تھی جبکہ سندھ میں 3200 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے، اگر صورتحال برقرار رہی تو ڈاکٹروں کی دستیابی کا یہ فرق مستقبل میں مزید بگڑ جائے گا۔

وزیر صحت نے کہا کہ انہوں نے پبلک میڈیکل اینڈ ڈینٹل یونیورسٹیز (سندھ چیپٹر) کے وائس چانسلرز اور پاکستان ایسوسی ایشن آف میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (سندھ چیپٹر) کے ساتھ کئی اجلاس کئے، جن میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ کل سیٹیں پُر کی جائیں اور ایم ڈی کیٹ 2021ء کی پاسنگ فیصد کو موجودہ 65 فیصد سے کم کرکے 50 فیصد کیا جائے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ پاسنگ پرسنٹیج کم کرنے کی درخواست ناصرف صدر پی ایم سی کو تحریری طور پر دی گئی بلکہ سندھ کے ایک وفد نے بھی ان سے ملاقات کرکے صورتحال سے آگاہ کیا تاہم پی ایم سی کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی کابینہ نے ایم ڈی کیٹ 2021ء میں پاس ہونے کا تناسب 65 فیصد سے کم کرکے 50 فیصد کرنے کی منظوری دیدی اور 50 فیصد تک اسکور رکھنے والے امیدواروں کو سیشن 22-2021ء میں داخلے کیلئے اہل سمجھا جائے گا جبکہ ایم ڈی کیٹ کی مجموعی میرٹ کا حجم 2021ء میں وہی رہے گا جیسا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ کے تحت تجویز کیا گیا ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں