فیصل واوڈا کے نا اہلی کیس میں وکیل پیش نہ ہونے پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو ہم فیصلہ محفوظ کر لیں گے ، یا آپ خود دلائل دے دیں تو فیصلہ کر لیں گے ۔
فیصل واؤڈا کی نا اہلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہوئی ، فیصل واوڈا پیش ہوئے اور کہا کہ میرے وکیل کے اہلخانہ بیمار ہیں لہذا آج وہ پیش نہیں ہو سکتے ۔
آپ کے احترام میں خود حاضر ہو گیا ہوں ، آنے کا مقصد یہ باور کرانا تھا کہ ہم کیس کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں ۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وکیل کے خود پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے ، تحریری دلائل بھجوا دیتے ۔ ممبر سندھ نثار درانی نے معاون وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کیس کی فائل ہمراہ لائیں ہیں جس پر معاون وکیل نے کہا کہ فائل سینیر وکیل کے پاس ہے ۔ ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ اپ طے کر کے آئے ہیں کہ کیس میں پیشرفت نہیں ہونی دینی ۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فریقین کو کہا گیا تھا حتمی دلائل دے دیں،تحریری دلائل جمع کروانا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ہم پرانے دلائل پر فیصلہ دیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ درخواست گزاروں نے جو سرٹیفکیٹ دیا تھا کیا آپ اس کو قبول کرتے ہیں؟۔ فیصل واؤڈا نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم انہوں نے کیا جمع کروایا ہے،چیف الیکشن کمشنر نے کاغذ دکھاتے ہوئے کہا کہ آپ اس سرٹیفکیٹ کو تسلیم نہیں کررہے لیکن مانتے ہیں کہ دہری شہریت رکھتے ہیں،فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ یہ فوٹو کاپی ہے اس طرح تو میں بھی فوٹو کاپیاں لے آؤں۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ جب آپ نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو کیا آپ شہریت چھوڑ چکے تھے۔ آپ کے پاس شہریت ترک کرنے کا تو کوئی ثبوت ہوگا۔
فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ میں جب ایم این اے تھاتو الزامات عائد ہوئے جس پر سیٹ سے مستعفی ہوچکا ہوں، میں ایک سیاسی آدمی ہوں اگر میں سیٹ رکھ رہا ہوتا تو یہ کیس چلتا ۔ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ کمیشن کو اس کیس کو ختم کرنا چارہا ہے،آپ کی اس درخواست پر کمیشن اپنا فیصلہ دے چکا ہے، اگر آپکی کوئی درخواست رہتی ہے تو اس پر بھی فیصلہ کردیں گے۔