بیس نومبر کو لیاقت آباد کے علاقے تین ہٹی میں واقع جھگیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔
کراچی میٹروپولیٹن کے محکمہ فائر بریگیڈ کے چیف فائر آفیسر مبین احمد کے مطابق اس حادثے میں 100 کے قریب جھگیاں جل کر خاکستر ہوگئیں تاہم ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے مطابق آگ حادثہ نہیں بلکہ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ایس ایس پی غلام مرتضی تبسم نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ مخبر خاص کی اطلاع پر ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا تھا جس نے دوران تفتیش اس جرم کا اعتراف بھی کر لیا۔
ایس ایس پی کے مطابق گرفتار شخص کا نام فہد ہے اور20 نومبر کو آگ میں جلنے والی جھگیوں میں اس کی جھگی بھی شامل تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم نے اعترافی بیان میں اپنے تین ساتھیوں کا بھی نام بتایا ہے۔
ایس ایس پی کے مطابق ملزم کے تینوں ساتھیوں کی شناخت ساگر، کیول اور وجے کے نام سے کی گئی ہے اور تینوں ملزمان بھی تین ہٹی پر واقع جھگیوں میں ہی رہائش پذیر تھے۔ آتشزدگی کے اس واقع میں ان ملزمان کی جھگیاں بھی جل کر راکھ ہو گئی تھیں۔
ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ جھگیوں میں آگ حکومتی امداد حاصل کرنے کے لیے لگائی گئی۔ ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق گرفتار ملزم نے گزشتہ برس کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 21 جنوری 2020 کو ان کی جھگیوں میں پراسرار طور پر آگ لگی تھی اور اس واقعے میں بھی تین ہٹی پر واقع تمام جھگیاں جل کر خاکستر ہو گئی تھیں۔
جس کے بعد حکومت سندھ اور اپوزیشن کے اراکین جائے وقوعہ پہنچے اور متاثرین کے لیے امدادے رقوم کا اعلان کیا اور کچھ عرصہ بعد ان کو امدادی رقوم مل بھی گئیں۔ ملزم نے بتایا کہ اس موقع پر منتخب نمائندوں کے علاوہ کراچی کے شہریوں نے بھی دل کھول کر ان کی امداد کی تھی۔
اکیس جنوری 2020 میں جب تین ہٹی پر واقع جھگیوں میں آگ لگنے کے موقع پر چوں کہ موسم سرد تھا۔ اس لیے کراچی کے شہریوں نے انہیں گرم کپڑے، کمبل اور راشن بھی دیا جس کی مقداراتنی زیادہ تھی کہ وہ وصول کرنے والوں نے مارکیٹ میں فروخت کر کے پیسے بھی کمائے۔ متاثرین کو ملنے والی امداد سے نہ صرف نئی جھگیاں بنائی گئیں بلکہ ہر جھگی میں نیا سامان بھی خرید کر ڈالا گیا۔ ملزم کے مطابق 20 نومبر کو بھی جھگیوں میں آگ اس لیے لگائی گئی تھی تا کہ حکومت اور کراچی کے شہریوں سے امداد حاصل کی جا سکے۔
تین ہٹی پر ایک سو کے قریب جھگیاں قائم ہیں اور ایسا ممکن نہیں کہ اس طرح آگ لگائی جائے کہ تمام جھگیاں ایک ساتھ جل کر خاکستر ہو جائیں۔
ملزم نے بتایا کہ تمام جھگیوں کو ایک ساتھ جلانا ممکن نہیں تھا اس لیے انہوں نے سگریٹ لائٹر میں بھری جانے والا مائع حاصل کیا اور اسے پلاسٹک کی بوتلوں میں بھر دیا۔
ملزم نے بتایا کہ ہوا کے رخ کا تعین کیا گیا جس کے بعد بوتل میں موجود آتشگیر مادے کو آگ لگا کر جھگیوں کی طرف پھینکا گیا۔
ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق جھگیاں چوں کہ کپڑے کی بنی ہوئی تھیں اس لیے انہوں نے فورا آگ پکڑ لی۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا حتیٰ کہ متاثرین کا کوئی قیمتی سامان بھی ضائع نہیں ہوا جس کی وجہ یہ تھی کہ تمام متاثرین نے اپنا سامان پہلے ہی وہاں سے منتقل کر دیا تھا۔
پولیس کو شبہ ہے کہ 20 نومبر کو تین ہٹی میں لگنے والی آگ کا تمام جھگی مالکان کو علم تھا تب ہی انہوں نے اپنا قیمتی سامان پہلے ہی محفوظ جگہ منتقل کر دیا تھا