تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں جعلی سمز برآمد کی جارہی ہیں جبکہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا بائیومیٹرک ڈیٹا ہیک ہوچکا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں جعلی سموں کی روم تھام سے متعلق بریفنگ میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ڈاکٹر طارق پرویز نے بتایا کہ نادرا کا بائیومیٹرک ڈیٹا ہیک ہو چکا ہے، فیصل آباد میں ایک کارروائی کے دوران 13 ہزار جعلی سمز برآمد کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نادرا کا ڈیٹا کمپرومائز ہوچکا ہے اور بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہوا ہے، سائبر کرائم ونگ کو سائبر کرائم کے حوالے سے اب تک 89 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم کو روزانہ اتنی شکایات موصول ہورہی ہیں مگر عملہ کم ہے، سائبر کرائم ونگ کے پاس صرف 162 انویسٹی گیشن افسران ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ مالی فراڈ کے کیسز آتے ہیں اور جب کسی کو پکڑتے ہیں تو کوئی بزرگ شخص یا خاتون ہوتی ہیں۔
کمیٹی اجلاس کے بعد ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے مزید بتایا کہ سمز کے بائیومیٹرک کے دوران بعض اوقات نادرا کا ڈیٹا کمپرومائز ہوجاتا ہے۔
اس موقع پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چئیرمین میجرجنرل (ر) عامر عظیم باجوہ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پی ٹی اے نے کسی بھی موبائل فون کمپنی کو ڈور ٹو ڈور سم فروخت کرنے اجازت نہیں دی، غیر قانونی سمز کی فروخت میں ایک سال میں 600 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آنکھوں کا ڈیٹا بیس موجود نہیں ہے، غیر قانونی طریقے سے لوگوں کے انگوٹھے کے نشان لیے جاتے ہیں، اب انگوٹھے کے نشان والا معاملہ ختم کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دو آپریٹرز کو ایک سال میں بالترتیب 10 کروڑ اور 5 کروڑ جرمانہ کیا ہے، 5 لاکھ 36 ہزار سمز کو بلاک کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ موبائل آپریٹرز نے فرنچائزز کو 2 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 ہزار غیر قانونی سمز کی صرف رواں سال اکتوبر میں نشان دہی کی گئی، غیر قانونی سمز کی فروخت روکنے کے لیے پی ٹی اے کی جانب سے اقدامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی فراڈ کا پیغام بھیجنے والوں کے خلاف پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شکایت کی جاسکتی ہے۔