ادویات تجویز کرنے پر ڈاکٹر کو تحائف دینے پر پابندی عائد کردی گئی

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے ملک بھر میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے لیے ادویات کی مارکیٹنگ کے طریقوں کو ریگولیٹ کرنے کے نئے منظور شدہ قوانین جاری کردیے ہیں۔

ڈریپ نے وفاقی حکومت سے منظوری حاصل کرنے کے بعد ’ایتھیکل مارکیٹنگ ٹو ہیلتھ کیئر پروفیشنلز رولز 2021‘ کے عنوان سے فارماسیوٹیکل انڈسٹری کی ریگولیشن کے لیے نیا ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے۔

اس حوالے سے ڈریپ کی جانب سے دوا ساز اداروں کے لیے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے تاکہ اس پر باقاعدہ عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔

نئے قوانین کے تحت دوا ساز کمپنیوں پر ڈاکٹروں کو اپنی ادویات تجویز کرنے کے عوض تحائف دینے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کمپنیاں ہیلتھ کیئرپروفیشنلز کو انفرادی سطح پرکسی بھی قسم کے تحفے نہیں دے سکیں گی۔

نوٹیفیکیشن میں ہیلتھ کیئر پروفیشنلز اور دواسازکمپنیوں کے لیے غیر ملکی دوروں، رہائش اور کھانے پینے کی سہولیات کے حوالے سے بھی شرائط اور طریقہ کار کی بھی از سرنو وضاحت کی گئی ہے۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی ہیلتھ کیئر پروفیشنل کنسلٹنٹ کو سرکاری خدمات کے لیے سفر کرنا ضروری ہو تو دوا ساز کمپنیاں کچھ شرائط کے ساتھ اسے سفر، رہائش اور کھانے کے معقول اخراجات یا معاوضہ ادا کرسکیں گی۔

ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو یہ اخراجات صرف اس حد تک ادا کیے جاسکتے ہیں جو ان کی خدمات کی فراہمی کیلئے ضروری ہوں گے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کے اہل خانہ یا ان کے ساتھ آنے والے دیگر مہمانوں کے لیے کوئی اخراجات ادا نہیں کیے جائیں گے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق دواساز کمپنیاں ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو سفرکا معاوضہ ادا کرنے کی بجائے براہ راست متعلقہ ادارے کی تجویز یا منظوری سے خود بکنگ فراہم کریں گی۔

اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ سفری اخراجات کا معاوضہ صرف اصل لاگت اور اصل رسیدیں جمع کرانے یا دیگر مناسب ثبوت فراہم کرنے کی صورت میں ہی ادا کیا جاسکے گا۔

نوٹیفیکیشن میں لکھا ہے کہ معاوضہ چیک یا الیکٹرانک بینک ٹرانسفر کے ذریعے ادا کیا جائے گا اور دوا ساز کمپنیاں ہیلتھ کیئر پروفیشنل کے کسی بھی بین الاقوامی سفر کیلئے فنڈ یا معاوضہ متعلقہ ادارے کے این او سی کے بغیر ادا نہیں کریں گی۔

اعلامیہ کے مطابق کسی ایسوسی ایشن یا تنظیم کے مالی تعاون سے منعقدہ کانفرنسز صرف تعلیم، سائنس اور پالیسی سازی کی نوعیت کی ہو ں گی اور ان کا مقصد صرف سائنسی معلومات، میڈیکل کے شعبے کی ترقی اور ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر بنانا ہی ہوگا۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس میں شرکت کے لیے دواساز کمپنیاں انفرادی سطح پر کسی پروفیشنل کے اخراجات کے لیے براہ راست ادائیگی نہیں کرسکیں گی اور گرانٹس سے ہیلتھ کیئرپروفیشلنز کیلئے ٹرپس، تفریح، شاندار کھانے یا رہائش جیسے فوائد فراہم نہیں کیے جاسکیں گے۔

اعلامیہ کے مطابق دوا ساز کمپنیاں ہیلتھ پروفیشنلز کیلئے ٹورز اور ثقافتی اور فنکارانہ سرگرمیوں سمیت دیگرتفریحی سرگرمیوں کا انعقاد یا اس کے اخراجات کی ادائیگی نہیں کر سکیں گی۔

نوٹیفیکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحقیقی، تعلیمی اور خیراتی گرانٹ اور عطیات کیلئے دوا ساز کمپنیوں کوایک معیار طے کرنا ہوگا، کمپنیوں کا اس معیار کے تحت طے کردہ اصولوں کے مطابق ہی گرانٹس اور عطیات کی منظوری دینا ہوگی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ گرانٹس اور عطیات کمپنی کی مصنوعات کی خریداری کی شرط کے طور پریا کسی اور غلط طریقے سے کسی کو فائدہ پہنچانے کیلئے استعمال نہ ہوں۔

اعلامیہ کے مطابق دواسازکمپنیاں پارٹیوں یا تفریحی سرگرمیوں سمیت کسی نامناسب کام کیلئے گرانٹس نہیں جاری کریں گی اور نہ ہی گرانٹ یا عطیہ کو طبی مشینوں کی خریداری سے کسی طرح جوڑاجاسکے گا۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمپنیاں کیش گرانٹس نہیں دیں گی اور الیکٹرانک بینک ٹرانسفر یا کراس چیک کے ذریعے ہی ادائیگی کریں گی۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق دواساز کمپنیاں تجزیے اور مشاہدے کے لیے کسی ادارے کو طبی مشینیں اس شرط پر مفت فراہم کر سکتی ہیں اگر ان مشینوں پرواضح طور پر لکھا ہو کہ یہ مشین صرف مشاہدے کیلئے ہے۔

اعلامیہ کے مطابق میڈیکل پریکٹیشنرز کو ان کی طبی جانچ یا معاونت کے لیے دیے جانے والی دواوں کے سیمپلز پراضافی لیبلنگ لازمی شرط ہوگی جس پر فزیشن سیمپل، ‘ناقابل فروخت’ یا ریڈیوسڈ پیک سائز وغیرہ لکھا ہوگا اور اور یہ سیمپلزمریضوں کو مفت دیے جائیں گے۔

نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنیاں ہیلتھ پروفیشنلز کو اپنی خدمات اس انداز میں فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گی جس سے میڈیکل سائنس میں تحقیق، نئی ٹیکنالوجی اور کمپنی کی مصنوعات کو محفوظ بنانے اور مؤثر استعمال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں مدد ملے گی اور جس سے ان کی خدمات کو بہتر بنانے، اور مریضوں کی دیکھ بھال کے معیار اور افادیت کو بڑھانے میں معاونت فراہم ہوسکے۔

نوٹیفیکیشن میں ڈریپ نے نئے قوانین کے نفاذ کے لیے کمپنیوں کو ایک طریقہ کار وضع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

اعلامیہ میں یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ ان نئے قوانین پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے دواساز کمپنیاں سینئر ایگزیکٹوز کا تقرر کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں