وفاقی حکومت نے ہفتہ وار حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) ڈیٹا کی ریلیز کو روکنے اور اس کے بجائے ماہانہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی کابینہ نے 2 نومبر 2021 کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اپنے اجلاس میں کیا۔
تجزیہ کار رضا جعفری کا کہنا تھا کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح کا ڈیٹا نہ شائع ہونے سے عوام پر تو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ مہنگائی ہوجانے کے بعد وفاقی ادارہ شماریات اعدادوشمار شائع کرتا ہے۔
تجزیہ کار عدنان سمیع شیخ کا کہنا تھا کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح نہ شائع ہونے سے حکومت کی ہر ہفتے سروے پر آنے والی لاگت کم ہوجائے گی۔
اسکے علاوہ تجزیہ کار جو وفاقی ادارہ شماریات کے پلیٹ فارم پر ہر ہفتے شائع ہونے والے مہنگائی کے اعدادوشمار کو مدنظر رکھ کر ہر ماہ مہنگائی کی شرح اخذ کرتے تھے اب انہیں ہر ہفتے مہنگائی کا ڈیٹا دیکھنے کے لیے کوئی ایک پلیٹ فارم نہیں ملے گا جس سے ان کو ڈیٹا نکالنے میں مشکلات ہوں گی.
GoP decides to stop publishing weekly inflation data (SPI) and just report monthly data. This is a horrible idea. To control inflation, they're just ignoring data points now, or concealing them. This is a classic ostrich in sand approachhttps://t.co/MEfCoi2mTh
1/
— Ammar Khan (@rogueonomist) November 9, 2021
ماہر معاشیات عمار خان نے اس فیصلے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’’خوفناک خیال‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت ’’ڈیٹا پوائنٹس کو نظر انداز کر رہی ہے … یا انہیں چھپا رہی ہے‘‘۔
عمار خان نے لکھا کہ ملک میں مہنگائی کے ہفتہ وار اعداد و شمار ہمیشہ شائع ہوتے رہے ہیں چاہے وہ کتنا ہی برا، یا اچھا کیوں نہ ہو۔ کسی نہ کسی طرح یہ ہفتہ وار تعدد کے ساتھ قائم رہنا آنے والے کے مفاد کو پورا نہیں کرتا ہے.