وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کامیاب پاکستان پروگرام 74 سال پہلے شروع کر دینا چاہیے تھا، تاہم اب اس کے اجرا پر میں شوکت ترین اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
کامیاب پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑی غلطی کی، ہم نے سمجھا کہ پیسہ آجائے تو پھر پاکستان کو ایک فلاحی ریاست کی جانب لے کر جایا جائے گا۔ ہم نے ماضی میں غلط معاشی پالیسیاں اختیار کیں۔ ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب فلاحی ماڈل تھا۔
خیال رہے کہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت سینتیس لاکھ گھرانوں کوچودہ سو ارب روپے مالیت کے قرضے دیئے جائیں گے۔
اس سے قبل وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام غربت کے خاتمے کے لئے حکومت کی کوششوں کے سلسلے کا ایک اہم اقدام ہوگا جس کے تحت معاشرے کے محروم طبقات کو بااختیار بناکر ان کا طرز زندگی بہتر بنایا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام غریب اور نادار طبقے کے لئے حکومت کے احساس ذمہ داری کا عملی اظہار ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پانچ نکاتی کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت کسان کسی شرح منافع کے بغیرقرضے لے سکیں گے اور مکانات کی تعمیر کے لئے آسان اقساط پر قرضے دیئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہنرمند افراد کے لئے سکالر شپ سکیم اور صحت انصاف کارڈ کو کامیاب پاکستان پروگرام سے منسلک کرنا بھی اسی اقدام کا حصہ ہے۔