عمران خان کی طرف سے عائد کردہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے گھٹیا اور سیاسی انتقام پر مبنی بے بنیاد الزامات تھے۔
برطانوی عدالت نے واضح طورپر شہبازشریف اور ان کے خاندان کو بری کردیا ہے۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 21 ماہ کی عالمی تحقیقات کیں جو 20 سال کی طویل ترین مدت تک جاری رہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی عوامی عہدہ رکھنے والے شخص کی اتنی سخت کثیرالملکی تحقیقات اور چھان بین نہیں ہوئی۔
عمران خان بہروپیے اور نوسر باز کے طورپر ساری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے۔
عمران خان دیانتدار عوام کی خدمت کرنے والے راہنماوں کی کردار کشی کرتا رہا۔
کرپشن کے جھوٹے بیانیہ کو محض ایک بہانے کے طور پر استعمال کیا گیا جس کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔
عمران خان نااہلی، جھوٹ وفریب اور داغدا عناصر کے سرکس کے رنگ ماسٹر کے طورپر بے نقاب ہوا۔
عمران خان غریب اور بے گناہ عوام کی بددعاؤں اور غیض وغضب کا نشانہ بن چکا ہے۔
عمران خان ہزار جھوٹ چھپانے کے لیے اب مزید سو جھوٹ اور بولے جارہے ہیں۔
10 دسمبر 2019 کو ڈی جی نیب لاہور نے نیشنل کرائم ایجنسی کے حکام سے لندن میں ملاقات کی،
شہزاد اکبر کی سربراہی میں قائم وزیراعظم آفس کے ایسٹ ریکوری یونٹ کے بیرسٹر ضیاء نسیم کی طرف سے 11 دسمبر 2019 کو ایک درخواست دائر کی گئی۔
درخواست دائر کرنے کے بعد شہباز شریف اور ان کے خاندان کے اثاثہ جات کی تحقیقات شروع ہوئیں۔
ایسٹ ریکوری یونٹ کے حکام کی طرف سے نیشنل کرائم ایجنسی کو اس معاملےمیں معاونت دینے کے لیےایک ای میل بھیجی گئی۔
حکومت پاکستان نے 2020 میں این سی اے کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔
ان ناقابل تردید حقائق کی برطانوی عدالت میں پیش کردہ شواہد تصدیق کرتے ہیں۔
عمران مافیا حکومت اپنے ہی بولے جانے والے جھوٹ کے وزن کے نیچے آکر کچلی جائے گئی ہے۔