سعودی وزیر خارجہ نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل حل کرنے کے لیے مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری رہے تاکہ مسائل کو مستقل طور پر حل کیا جا سکے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہمارے مثبت کردار کا فیصلہ بھارت اور پاکستان نے کرنا ہے اور درست وقت میں ہم دونوں ممالک کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
مقبوضہ کشمیر پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین ’تنازع‘ جاری رہے گا تاہم ہم جس چیز کی حوصلہ افزائی کریں گے وہ یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری رہے تاکہ مسائل کو مستقل طور پر حل کیا جا سکے۔
افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھے فیصلے اور اچھی حکمرانی کریں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کریں اور ایک ایسا راستہ اپنائیں جو استحکام، سلامتی اور خوشحالی کا باعث بن سکے۔
انہوں نے جنگ زدہ ملک کو امداد اور مدد فراہم کرنے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں بین الاقوامی امداد بنیادی طور پر افغان عوام کے فائدے کے لیے ہے اور اس لیے ہمارا مؤقف یہ ہے کہ امداد جاری رہنی چاہیے اور ان حالات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارتی ٹی وی کو انٹرویو میں شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کشمیر بھارت اور پاکستان کا باہمی مسئلہ ہے تاہم دونوں ممالک بات چیت سے تنازعات حل کریں جبکہ افغانستان میں القاعدہ، داعش اور طالبان کا دوبارہ منظرعام پرآنا قابل فکر ہے۔
سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے دوسرے ممالک میں دہشتگردی پھیلنے کے خطرات پر تحفظات ہیں لیکن طالبان نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک میں دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت تسلیم کرنے کیلئے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پرعمل کر رہے ہیں جبکہ افغانستان میں امن و استحکام اور شمولیتی پالیسی چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی وزیر خارجہ ان دنوں بھارت کے دورے پر موجود ہیں جہاں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی۔