پاکستان میں صحت کے شعبے سے وابستہ ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ 2025 تک پاکستان میں موجود چینی باشندوں کی تعداد تقریباً 50 لاکھ تک پہنچ جائے گی جن کی صحت سے متعلق ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پاک چین تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ روز انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ 2025 تک پاکستان میں 50 لاکھ چینی کام کررہے ہوں گے جن کی صحت کی ضروریات چین پاکستان ہیلتھ کوریڈور (سی پی ایچ سی) کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان میڈیکل یونیورسٹیوں، ریسرچ انسٹی ٹیوٹس اور بائیو ٹیکنالوجیکل کمپنیوں کے مابین اشتراک کو بڑھانے کے ذریعے ہی پوری کی جاسکتی ہیں۔
وائس چانسلر آف ہیلتھ سروسز اکیڈمی (HSA) پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے دی نیوز کوبتایا کہ پاکستان، افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں میں کام کرنے والے لاکھوں چینی شہریوں کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمیں جدید اور روایتی نظام دونوں پر مبنی مخصوص صحت کی سہولیات کی ضرورت ہوں گی اور یہ ضروریات چائنا پاکستان ہیلتھ کوریڈور کے تحت پاکستان اور چین کی ہیلتھ انسٹی ٹیوٹس کے اشتراک کو بڑھا کر ہی پوری کی جاسکیں گی۔
چائینیز اکیڈمیز،ریسرچ انسیٹیوٹ اور بائیو ٹیکنالوجیکل فرمز کے ساتھ مشترکہ باہمی تعاون کے معاہدوں کے لیے بات چیت کی جارہی ہے
انہوں نےبتایا کہ مختلف چائنیز اکیڈمیز، ریسرچ انسٹی ٹیوٹس اور بائیو ٹیکنالوجیکل فرمز کے ساتھ مشترکہ باہمی تعاون کے معاہدوں کے لیے بات چیت کی جارہی ہے، ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی ماہرین کو جدید طبی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ روایتی چینی ادویات کی بھی تربیت دینی چاہیے جو کہ چین میں لاکھوں لوگوں کا منتخب کردہ علاج ہے، جس کے تحت ماہرین نہ صرف چینی باشندوں بلکہ ان پاکستانی شہریوں کی بھی ضروریات پوری کریں گے جوکہ متبادل ادویات پر یقین رکھتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں پاکستان چائنا ہیلتھ کوریڈور کے چیئرمین اور ایچ ایس اے کے وائس چانسلر ڈاکٹر لی، ایچ ایس اے کی چین پاکستان ہیلتھ کوریڈور میں شمولیت کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت ( ایم او یو )پر دستخط کریں گے اسی طرح چین کی ووہان یونیورسٹی کا شعبہ پبلک ہیلتھ ، شعبہ صحت میں پاکستان اور چین کے درمیان متعدد اشتراک کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کرے گا۔
ایچ ایس اے کے چانسلر کا کہنا تھا کہ اس اشتراک کا بنیادی جزو ڈیجیٹل ہیلتھ، میڈیکل ٹیکنالوجی، روایتی ادویات اور جوائنٹ ہیلتھ ریسرچ پراجیکٹس ہوں گے۔
پروفیسر شہزاد کے مطابق چین کی ڈبلیو ایچ او ٹریڈیشنل میڈیسن فاؤنڈیشن پاکستان میں Traditional and Alternative Medicine (ٹی اے ایم ) کے میدان میں ایچ ایس اے کے ساتھ تعاون کرے گا جبکہ ایچ ایس اے اسلام آباد میں ڈیجیٹل میڈیسن لیب اور ڈیجیٹل ہیومن پراجیکٹ کے قیام کے لیے ڈیجیٹل ہیومن ایچ ایس اے کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر بھی دستخط کرے گا۔
پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان کے مطابق چائنا پاکستان ہیلتھ کوریڈور ایک ایسا کثیر الشعبہ گروپ ہےجو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ممالک کی یونیورسٹیز، اسپتال، فارما سیوٹیکل فرمز ، ٹریڈیشنل میڈیسن اکیڈمیز، ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹرز سمیت متعدد اداروں کو ٹیلی میڈیسن کے ذریعے آپس میں منسلک کرتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چائنا پاکستان ہیلتھ کوریڈور نے چین اور پاکستانی یونیورسٹیز، اسپتال اور میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں بہت سے نئے کام کیے ہیں۔