وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی آئی ایم ایف نے جانے سے ہوئی ، گندم کی قیمت 1950 روپے مقرر کر دی گئی ہے جس کے باعث آٹے کی قیمتوں میں کمی آئے گی ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حالیہ چند سالوں میں پوری دنیا میں اشیاء کی قیمتیں بڑھیں ، کورونا سے سپلائی چین بھی متاثر ہوئی ، کورونا کی وجہ سے ہم بھی متاثر ہوئے ، ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ کاشتکاروں کو عالمی قیمتیں ملنی چاہئے ، کورونا کی وجہ سے زرعی پیداوار کم ہوئی ، زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے ۔
شوکت ترین نے کہا کہ آٹا ، گھی اور دالوں پر کیش سبسڈی دیں گے , چینی کی قیمت 430 ٹن ڈالر تک پہنچ چکی ہے ، کسان کو اتنے پیسے نہیں ملتے جتنے ریٹیلر کو ملتے ہیں، کسان سے ریٹلر تک قیمتوں کا تعین کر رہے ہیں ،دیہاتوں میں 6 سے 7 فیصد تک مہنگائی بڑھی ہے ۔ گندم ، چینی دالیں اور گھی درآمد کر رہے ہیں ، گندم چینی دالیں اور گھی کی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے جڑی ہوئی ہیں ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں پٹرولیم لیوی کا بجٹ 600 ارب روپے رکھا گیا ہے ، جو قیمتیں 20 سال قبل تھیں وہ آج نہیں ہیں ، چند سال میں لوگوں کی آمدن نہیں بڑھی ، ہمیں لوگوں کی آمدن بڑھانے پر توجہ دینی ہے ، اس مہینے کامیاب جوان پروگرام اس مہینے میں لانچ کر دیں گے ۔لوگوں کو اپنی آمدن بڑھانے کے مواقع فراہم کریں گے .