کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج 28ویں روز میں داخل

کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز کا اوپی ڈیز و آپریشن تھیٹر سروس بائیکاٹ 28ویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا بائیکاٹ ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف کیا جارہا ہے، ینگ ڈاکٹرز نے الیٹی میٹم پورا ہونے ایمر جنسی سروس بائیکاٹ ماخر کردیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز نے ساتھیوں کو رہائی اور ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھیوں کو رہانا کرنے پر سخت ردعمل درینے کا بھی اعلان کردیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ایمرجنسی سروسز بائیکاٹ موخر کردیا ہے۔

اس سے قبل ینگ ڈاکٹرز نے ساتھیوں کی گرفتاری کیخلاف ایمرجنسی سروسز بند کرنے کیلئے ایلٹی میٹم دے دیا تھا جبکہ صوبائی حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے ساتھیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو 48 گھنٹے بعد ایمر جنسی سروسز بھی بند کر دیں گے اور ایمر جنسی سروس بند ہونے سے انسانی جانوں کے نقصان کی ذمہ دار صوبائی حکومتی ہوگی۔

اس حوالے سے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے سپریم کونسل کے رکن ڈاکٹر ارسلان کا کہنا تھا کہ ان 24 مطالبات میں سے دو تین کے سوا باقی تمام مطالبات مریضوں کی بھلائی کے لیے ہیں۔

ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے گرفتار ساتھیوں کو رہا کیا جائے، اسپتالوں میں ایم آر آئی مشینوں کی مرمت کی جائے اور میڈیسن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کو چاہیے وہ گرفتار ڈاکٹرز کے خلاف مقدمات ختم کر کے ان کی رہائی کا حُکم دیں۔

انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے نے کورونا کے دوران خدمت کی اور اس دوران اُن کے ساتھی انتقال بھی کرگئے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومتی نمائندگان اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے تھے، ترجمان بلوچستان حکومت اپنے ایک بیان میں ڈاکٹروں کے کئے گئے احتجاج کو جلد ختم ہونے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں