کراچی کی انسداد دہشت گردی ( اے ٹی سی ) عدالت آج اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر اور معروف سماجی ورکر پروین رحمٰن قتل کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے مطابق اس ہائی پروفائل قتل میں سیاسی لوگ اور قبضہ مافیا ملوث ہے، کیس کا مرکزی ملزم رحیم سواتی ہے جسے 3 سال بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس کراچی میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، رپورٹس کے مطابق اس کیس میں 5 ملزمان گرفتار ہیں جس میں ایاز شامزئی، رحمٰن سواتی، پپو کشمیری، امجد آفریدی اور عمران سواتی شامل ہیں۔
اس قبل عدالت نے 15 نومبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 24 نومبر کو سنانا تھا مگر پروسکیویشن کی جانب سے فرد جرم میں ترمیم کی درخواست دائر کردی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمان پر عائد کی گئی فرد جرم میں قتل کی منصوبہ بندی کی دفعات کو شامل نہیں کیا گیا تھا، پروسکیویشن کی یہ درخواست مسترد ہوچکی ہے.
پروین رحمٰن کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 7 کے جج کے سامنے آیا، جنہوں نے سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں مقدمے کی سماعت کی، سماعت کے دوران تمام ملزمان کو جیل سے جج کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔
کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 342 کے تحت جج کو ملزمان کے بیانات ریکارڈ کرنے تھے اور ملزمان نے انفرادی طور پر اپنے اپنے بیانات قلمبند کرائے تھے، اس دوران ملزمان نے استغاثہ کے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ انہوں نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی اس وقت کی ڈائریکٹر محترمہ رحمٰن کو گولی مار کر قتل کیا، جس کے بعد جج نے استغاثہ اور دفاع کے حتمی دلائل ریکارڈ کرنے کے لیے 9 اگست کی مہلت دی تھی۔
قبل ازیں عدالت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر اس مقدمے کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی تشکیل کردہ 5 جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیموں کے سربراہان اور اراکین سے وقتاً فوقتاً پروسیکیوشن کے گواہوں کی شہادتیں ریکارڈ کی تھیں.