پارکنگ کے نام پر کراچی کے شہریوں سے بھتہ خوری بند کی جائے: سندھ ہائیکورٹ

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے شہر قائد میں چارڈ پارکنگ کے نام پر عوام سے بھتہ خوری فوری طور پر بند کرنے کا حکم دے دیا۔

کراچی میں جگہ جگہ قائم چارڈ پارکنگ کے حوالے سے کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت عدالت نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت شہریوں سے پارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے؟

نمائندہ کمشنر آفس نے بتایا کہ پارکنگ فیس وصول کرنے کا کوئی قانون نہیں ہے، بس سڑکوں کی مرمت کے لیے وصول کی جاتی ہے۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایم سیز، ٹریفک پولیس اور دیگر کو جا کر بتا دو پارکنگ فیس کے نام پر بھتہ خوری بند کی جائے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ کونسی سڑکوں کی مرمت ہو رہی ہے؟ شہر کی سڑکوں کا حال دیکھا ہے؟

عدالت کا کہنا تھا ہمیں تشویش ہے کل کو گھر کے باہر گاڑی کھڑی کرنے پر بھی پارکنگ فیس وصولی شروع نہ ہو جائے۔

فاضل عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی میں پہلے روڈ کے ایک طرف پارکنگ کی اجازت تھی، اب دونوں اطراف گاڑیاں لگا دی جاتی ہیں۔

جسٹس محمد اقبال نے ریمارکس دیے کہ عزت دار لوگ اپنی عزت بچانے کے لیے 20، 30 روپے دے کر جان چھڑا لیں گے، یہ ہو کیا رہا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ پارکنگ کے لیے مختص جگہ پر بورڈ کیوں نہیں لگا دیے جاتے؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی کی سڑکوں پر پارکنگ کے لیے ٹھیکے دیے گئے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ ہم ہر طرح سے کارروائی کریں گے، پارکنگ فیس کے نام پر بھتہ نہیں لینے دیں گے۔

سندھ ہائیکورٹ نے شہر بھر کی ڈی ایم سیز، کمشنر کراچی، ڈی آئی جی ٹریفک، پولیس اور دیگر اداروں سے چارڈ پارکنگ کے حوالے سے 29 اکتوبر کو تفصیلی جواب طلب کر لیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں