اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے فرد سے فرد مفت رقم منتقلی کے لئے اسٹیٹ بینک کے فوری نظامِ ادائیگی ’راست‘ کا افتتاح کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ملک کے فوری پیمنٹ سسٹم ’راست‘ کے دوسرے مرحلے کا بھی آغاز ہو گیا، اس میں فرد سے فرد کو فوری ادائیگی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
راست‘ بینک دولت پاکستان کا ایک نمایاں اقدام ہے جو مختلف اسٹیک ہولڈرز مثلاً اداروں، کاروباری اداروں اور افراد کے درمیان کئی اقسام کے لین دین کو ممکن بنانے والے نظامِ ادائیگی کا ایک پلیٹ فارم ہے، جس کا مقصد ملک میں ڈیجیٹائزیشن اور مالی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
جنوری 2021 میں شروع کیے گئے’راست‘ کے پہلے مرحلے میں اداروں سے افراد کو کی جانے والی ادائیگی ممکن بنائی گئی تھی، جسے بڑے پیمانے کی ادائیگی (Bulk Payments) کہا جاتا ہے، جب کہ دوسرا مرحلہ اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ ’راست‘ کے تحت فرد سے فرد کو (پرسن ٹو پرسن) رقم کے لین دین میں سہولت دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے دوسرے مرحلے کی کامیاب تکمیل پر گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دی، اور کہا معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے 220 ملین سے زائد آبادی کی مالی شمولیت کو یقینی بنا کر اسے ایک اثاثے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا کہ’راست‘ کے اگلے مراحل، دکان داروں کو ادائیگی سمیت عوام کو ان کے مالی لین دین میں سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
خصوصیات
اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا لوگ لین دین میں اس پلیٹ فارم کو نقد رقم کی طرح استعمال کر سکتے ہیں اور ادائیگی کے اس نظام کے استعمال پر کوئی فیس یا چارجز ادا نہیں کرنے پڑیں گے، ’راست‘ محفوظ اور آسان ہے اور رقم کے مقابلے میں خطرات سے بھی پاک ہے، کیوں کہ یہ بینک اکاؤنٹ کو صارف کے موبائل فون نمبر سے منسلک کرتا ہے، جسے ’راست‘ شناخت (آئی ڈی) کہا جاتا ہے۔
یہ سہولت بینکوں کی موبائل ایپ اور انٹرنیٹ بینکاری پورٹل پر استعمال کی جا سکے گی، جن لوگوں کے پاس موبائل فون یا انٹرنیٹ بینکاری کی سہولت نہیں ہے ان کے لیے بھی بینک برانچوں میں فرد سے فرد کو (پی ٹو پی) خدمات دستیاب ہیں۔
’راست‘ سے فائدہ اٹھانے کے لیے صارفین کو اسٹیٹ بینک کا ’راست‘ لینڈنگ پیج چیک کرنا چاہیے، کہ آیا اُن کا بینک پہلے ہی ’راست‘ پیش کر رہا ہے، اور انھیں خدمات حاصل کرنے کے لیے اپنے بینک کی موبائل ایپ میں انٹرنیٹ بینکاری کے ذریعے یا بینک کی برانچ جا کر ایک بار رجسٹریشن کرانی ہوگی۔
فی الحال 18 سے زائد بینک اکثر ریٹیل ادائیگی کے لین دین پر کارروائی کرتے ہوئے ’راست‘ خدمات پیش کر رہے ہیں، آنے والے ہفتوں میں باقی بینکوں کے بھی ’راست‘ پر آنے کی امید ہے۔
’راست‘ کے آغاز سے پاکستان اب اُن گنے چُنے ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جو جدید ترین فوری ادائیگی کے نظام کے مالک ہیں۔
واضح رہے کہ مالی سال 2021 کے دوران ریٹیل ای بینکنگ کے ذریعے 500 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی 1.2 ارب ٹرانزیکشنز پراسیس کی گئیں، اس طرح حجم کے لحاظ سے 30.6 فی صد کی سال بسال نمو ظاہر ہوتی ہے، جب کہ مالیت کے لحاظ سے 31.1 فی صد نمو کا اظہار ہوتا ہے۔