وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والے لینڈ مافیا اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک کے تین بڑے شہروں کی زمینوں سمیت لینڈ مافیا کے زیر قبضہ سرکاری اراضی کی مجموعی مالیت تقریباً 5595 ارب روپے ہے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ جنگلات کے زیرقبضہ رقبے کی مالیت تقریبا 1869 ارب روپے ہے۔
Like protests over EVMs, when we began cadastral mapping of Pak to digitalise land records there was massive resistance. Results of Phase 1 survey of state lands shows why the resistance: phenomenal state land encroachment incl of forest land thru land mafia-pol elite connivance. pic.twitter.com/wfIF99CFJV
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 21, 2021
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر احتجاج کی طرح جب ہم نے ڈیجیٹل لینڈ ریکارڈز کے لیے پاکستان کی کیڈیسٹرل میپنگ کا آغاز کیا تو ہمیں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے اپنے متعدد بیانات میں کہا کہ سرکاری اراضی کے سروے کے پہلے مرحلے کے نتائج سے اس مزاحمت کی وجوہات سامنے آ گئیں کہ سیاسی اشرافیہ لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر جنگلات سمیت بڑے سرکاری رقبے پر قابض تھی۔
The most shocking facts to come out are: 1. The huge total value of all encroached state & 3 major cities land – approx Rs 5595 bn; 2. The approx value of encroached forest land – Rs 1869 bn. This has aggravated Pak's existing lack of sufficient forest cover.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 21, 2021
عمران خان نے سرکاری زمینوں پر قبضوں سے متعلق سروے آف پاکستان کی جانب سے لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن کی تفصیلات بھی شیئر کی ہیں۔
سروے آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق قبضہ شدہ سرکاری زمین کی مالیت 5595 ارب روپے ہے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ، نیشنل ہائی وے، سول ایوی ایشن اور ریلوے کی ملکیتی ہزاروں ایکڑ زمین کے ساتھ جنگلات کی چھ لاکھ 75 ہزار ایکڑ سے زائد زمین پر قبضہ ہے۔
سرکاری زمینوں باالخصوص جنگلات کی زمینوں پر قبضے کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ٹوئٹر پر مؤقف اختیار کیا ہے کہ جنگلات کی زمینوں پر لینڈ مافیا کے اس قبضے سے پاکستان کو جنگلات کے مناسب حجم کے حوالے سے درپیش موجودہ کمی میں مزید شدت پیدا ہوئی ہے۔