اسلام آباد: نیپرا نے بجلی کی سرکاری تقسیم کار کمپنیوں کے مالی و دیگر نقصانات کم کرنے کیلئے کمپنیوں کی انتظامیہ نجی شعبے کے حوالے کرنے کی سفارش کر دی ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس لال چند کی زیر صدارت ہوا جس میں کے الیکٹرک اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں اراکین پارلیمنٹ کو در پیش مسائل پر غور کیا گیا۔ رکن کمیٹی انجینئر صابر حسین قائم خوانی کا کہنا تھا کہ حیدر آباد میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے 13 جانیں گئیں ان جانوں کا حساب کو دے گا۔ حیدر آباد واقعہ کے ذمہ داروں کو کمیٹی میں پیش کیا جائے ۔
وائس چیئر مین نیپرا رفیق احمد شیخ نے بتایا کہ اس افسوس ناک واقعہ کی تحقیق کی ہے اب حیسکو کو شوکاز جاری کر رکھا ہے۔ نیپرا نے پاور ڈویژن کو پیپکو کے خاتمے کا خط لکھ رکھا ہے ۔پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کا کردار نہیں رہا ۔نیپرا بطور ریگولیٹر بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کار کردگی سے مطمئن نہیں ہے۔
رکن کمیٹی سائرہ بانو کا کہنا تھا کہ حیسکو میں لوٹ مار ہے۔بجلی چوری کے کنڈے لگے ہوئے ہیں۔ حیسکو کے بڑوں کو یہ نظر نہیں آتا ایسے ادارے بند کر دینے چاہیے یا نجکاری کر دیں۔ وائس چئیرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو ہر معاملے پر نیپرا آنے کی ضروری نہیں جو معاملات کمپنیوں کے بورڈ سطح کے ہیں وہیں لے کر جائیں۔
نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کی مکمل نجکاری مسئلے کا حل نہیں۔ ڈسکوز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں چلایا جائے۔ مینجمنٹ پرائیویٹ ہو مگر انہیں حکومت کی سپورٹ حاصل ہو۔ نجی سیکٹر اکیلا کام نہیں کر سکتا۔مراکو، دہلی میں یہ ماڈل کامیابی سے چل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے نقصانات میں کمی کی ہے وزارت توانائی کے حکام نے آگاہ کیا کہ ڈسکوز کی نجکاری کا معاملہ نجکاری کمیشن کے پاس ہے اور وہ مختلف آپشنز پر مشاورت کر رہے ہیں۔