سپریم کورٹ آف پاکستان نے نورمقدم کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت بی بی کی ضمانت منظور کرلی ہے۔
عدالت نے دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عصمت آدم کی ضمانت منظور کی۔ ملزم کے والد ذاکر جعفر نے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی ہے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ نورمقدم کے قتل میں ملزم کی والدہ کا کردار سیکنڈری ہے۔ عدالت نے ملزمان کے وکیل کی ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے ٹرائل سے متعلق فیصلے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ ٹرائل کورٹ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا پورا حق فراہم کرے۔وکیل مدعی شاہ خاور نے کہا کہ والد اور والدہ دونوں کا کردار سہولت کاری کا ہے۔
عدالت نے کہا یہ تسلیم بھی کر لیں کہ والدہ کو قتل کا علم تھا مگر وہ کراچی بیٹھ کر روک تو نہیں سکتی تھی۔ملزم کے والد ذاکر جعفر نے اپنی درخواست ضمانت واپس لے لی ہے۔
ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ ٹرائل چھ ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں، ہمارا شفاف ٹرائل کا حق متاثر ہوگا۔جسٹس قاضی امین نے کہا کیا دنیا میں غیر شفاف ٹرائل کا بھی کوئی تصور ہے۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ والدین کو وقوعہ سے متعلق علم تھا۔ والدین نے وقوعہ روکنے کی کوشش نہیں کی۔ ملزم کے والدین نور مقدم کو قتل ہونے سے بچا سکتے تھے۔