مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے شہباز شریف اورسلمان شہباز کی بریت کی خبر کو غلط اور مس رپورٹنگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی ٹرائل تھا ہی نہیں جو بریت ہوتی۔
مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سلمان شہباز منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی عدالت سے مفرور ہیں ،این سی اے تحقیقات نیب یا اثاثہ ریکوری یونٹ کی درخواست پر نہیں تھیں۔
برطانوی حکام نے 2019کے کچھ فنڈز کو مشکوک قرار دیکر تحقیقات شروع کی تھیں،مشکوک فنڈز پر برطانوی حکام نے کورٹ سے فریزنگ آرڈر حاصل کر رکھا تھا۔این سی اے نے خود تحقیقات روک کر فنڈز ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا۔ ریلیز آرڈر کا مطلب نہیں کہ فنڈز جائز ذرائع سے وصول ہوئے تھے۔
بیس ماہ کی تحقیقات کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی نے رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کروا دی جس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور سلمان شہباز بر طانیہ میں منی لانڈرنگ کے مقدمے سے بری ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
خیال رہے کہ برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں جبکہ تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاونٹس کی چھان بین کی گئی۔