پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات ہیں اور ہم حیران ہیں.
آج کا حکمران اپنے آپ کو دیکھے تو سہی ،جب ہر طرف سے ناکام ہوا تو مدینے کی ریاست کا نعرہ لگانا لگا ،مدینے کی ریاست پر ہم، ہمارے بچے اور ہماری نسلیں قربان ،تمہیں کیا پتا کہ مدینے کی ریاست کیا ہے؟اس کی بنیاد کیا ہے؟آج پاکستان میں پہلے ہی مذہبی انتہا پسندی کی آگ لگی ہے،عمران خان اسے اپنے رنگ میں استعمال کرنا شروع ہوگئے ہیں اور یہ ضیاءالحق ٹو بننے کی کوشش ہے،جو لوگ کہتے ہیں پیپلز پارٹی پنجاب میں کمزور ہو گئی، انہیں پانچ دسمبر کو منہ توڑ جواب دینگے۔
تفصیلات کے مطابق این اے 133 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار چودھری اسلم گل کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر آپ انتہا پسندی کے ساتھ مذاکرات کرکے انکو سپیس دیتے آئینگے تو اس سے زیادہ انتہا پسندی سامنے آئیگی, ہم یہی ایجنڈا لے کر آئے ہیں کہ نہ یہ “ووٹ کو عزت دو “کے ساتھ مخلص ہیں اور نا ہی عمران خان پاکستان کے ساتھ مخلص ہے،کل وہ نئے پاکستان کے نام پر عوام کو دھوکہ دے رہے تھے ،آج یہ مدینے کی ریاست کے نام پر عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں .
کل ضیاءالحق نے اس ملک میں اسلامی نظام کا نعرہ لگا کے ہم پر جبر مسلط کیا تھا ،آج عمران خان آپ ہم پر جبر مسلط کرنے لگے ہیں،عمران خان کے سیکھتے سیکھتے یہ قوم پتہ نہیں کس حالت میں چلی جائیگی؟ اس وقت مسائل کا بڑا سادہ حل یہ ہے کہ عمران خان سے جان چھوٹ جائے،ہم اپنے اختلافات کے ساتھ بھی اکٹھے چل سکتے ہیں یہی جمہوریت کا حسن ہے تاہم بیک ڈوررابطےکرنےکادھوکہ اب نہیں چلےگا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم سارے اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ماننے والے اور ان سے محبت کرنے والے ہیں لیکن پاکستان کے عوام آپ کے ان دھوکوں میں نہیں آئیں گے.
مدینے کی ریاست صرف پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کے انسانوں کے لئے ایک مثالی ریاست اورمثالی نظام تھا ،لاہور کے لوگوں کو واضح طور پر بتانا ہو گا کہ یہ جعلسازیاں نہیں چلیں گی،آج ہر بندے کے گھر میں بھوک ہے،بچے بلکتے ہیں تو والدین کیا کریں ؟مزدور اگر احتجاج کرتا ہے تو خان صاحب فرماتے ہیں گھبرانا نہیں ،ان حکمرانوں کو سمجھ ہی نہیں آتی ،ہندوستان میں پچھلے 25 دنوں میں پٹرول کی قیمتیں دس روپے کم ہوئی ہیں انہوں نے بڑھا دی ہیں ۔