مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اگر عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتیں بڑھیں گی تو پاکستان میں بھی قیمت بڑھے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ حکومت عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں ریلیف دینے کی کوشش کر رہی ہے ۔ آئی ایم ایف کا پروگرام سخت ہوتا ہے ۔ آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق غیر یقینی صورتحال جلد دور ہوگی ۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ جب حکومت برسر اقتدار آئی خزانہ خالی تھا ، پاکستان کی معیشت ابتری کا شکار تھی اور ڈالر نہ ہونے کے برابر تھے ۔ حکومت کو انتہائی مشکل حالات کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ، آئی ایم ایف کے پاس جانے سے ان کی شرائط بھی ماننا پڑیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران عمران خان نے معیشت کی بہتری کیلئے مؤثر اقدامات کئے ، معشیت اپنے پاؤں پر ابھی کھڑی ہوئی تھی کہ کورونا آگیا ، کورونا صورتحال میں فیصلوں پر وزیراعظم خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔ کورونا کی وجہ سے ملکی معیشت پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے لیکن عمران خان نے جس طرح کورونا کو ہینڈل کیا پوری دنیا نے اسے سراہا ۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز کے شکرگزار ہیں جو زرمبادلہ بھیج رہے ہیں ۔ ہمیں پاکستان میں اس وقت پائیدار ترقی کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کی برآمدات اور درآمدات میں بہت زیادہ فرق ہے ۔ اگر پاکستان نے گروتھ میں ترقی کرنی ہے تو ریونیو میں اضافہ ہونا چاہئے ، ہمیں ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ٹیکس ریونیو کو بڑھانا ہے ۔
شوکت ترین نے کہا کہ پچھلے سال سے اس وقت 36 فیصد ریونیو زیادہ ہے ۔ انکم ٹیکس میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ ٹیکس دہندگان میں اضافہ کرنا ہمارا ہدف ہے ۔ کوشش کریں گے ریونیو کو 9 سے 11 فیصد تک لے کر جائیں ، ریونیو اسی طرح بڑھاتے رہے تو 5 سال میں 20 فیصد تک پہنچ جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ایکسپورٹ میں 50 فیصد اضافہ ہوا ، آئی ٹی ایکسپورٹ نے پچھلے سال 47 فیصد ترقی کی ہے ۔ کوشش ہے اگلے سال آئی ٹی ایکسپورٹ 75 فیصد تک ترقی کرے ۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی چیزوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ، پاکستان اشیائے ضروریہ باہر سے منگواتا ہے اس وجہ سے اضافہ ہوا ، پاکستان میں مہنگائی کی شرح 15 سے 20 سال میں سب سے زیادہ ہے ۔ پاکستان میں عام آدمی مہنگائی سے بہت زیادہ پریشان اور بدحال ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 13 کروڑ لوگوں کیلئے احساس راشن پروگرام شروع کیا ، احساس راشن پروگرام سے عوام کو آٹا ، چینی ، گھی اور دالوں پر سبسڈی ملے گی ۔ اس وقت مشکل تیل ، کوئلے اور اسٹیل پر آرہی ہے جس کا کوئی متبادل نہیں ۔